پی سی او کے تحت وجود میں آنے والی سپریم کورٹ نے اپنے محسن صدر پرویز مشرف کے بنائے ہوئے قانون کو غلط قرار دے کر ان کی سبکی کا سامان پیدا کیا ہے۔ صدر پرویز مشرف نے 2002 کے انتخابات کیلیے اسمبلی کی رکنیت کیلیے گریجویشن کی شرط رکھی تھی تاکہ وہ بڑے بڑے جغادری سیاستدانوں کو اسمبلی سے باہر رکھ سکیں جن سے وہ خائف تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ انہی سیاستدانوں کی اولادیں جو گریجویٹ تھیں اسمبلیوں میں پہنچیں۔

 اس کے بعد انہی صدر مشرف نے گریجویٹ اسمبلیوں کے ممبران کو غیرمہذب کہا۔ ہمارا معاشرہ اب اتنا بدل چکا ہے کہ اسمبلی ممبران اتنی بڑی گالی کو بھی چپ چاپ برداشت کرگئے۔ یہی معاشرہ اس سے پہلے اس طرح کی تذلیل پر لڑنے مرنے کیلیے تیار ہوجایا کرتا تھا۔

اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم نے کہا کہ یہ قانون فرد واحد کا بنایا گیا قانون ہے اور سپریم کورٹ کو یہ حق ہے کہ وہ اس اقدام کو ماورائے آئین قرار دے کر اس کو ختم کر سکتی ہے۔ امید ہے اٹارنی جنرل اسی دلیل کے ذریعے جنرل مشرف کے دوسرے غیرآئینی اقدامات کو بھی آئین سے ختم کرانے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ اگر ان کی کوششیں اسی طرح بارآور ہوتی رہیں تو ہمارا آئین اپنی اصل صورت میں جلد واپس لوٹ آۓ گا۔ 

ہماری اعلٰی عدالتیں انوکھی عدالتیں ہیں جو پہلے تو آئین سے ماورا اقدامات اٹھانے والے کی تصدیق کرتی ہیں اور پھر بعد میں انہی کے قوانین کو معطل کرنا شروع کردیتی ہیں۔ آج تک ہمارے ملک میں غلط قوانین بنانے والوں کا محاسبہ نہیں ہوا۔ کسی سابق حکمران پر اس کے آئین سے ماورا اقدامات پر مقدمہ نہیں چلایا گیا بلکہ اس کی سرزنش تک نہیں کی گئی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ملکی قانون کو معطل کرنے یا اس کو بگاڑنے کے جرم میں سابق سربراہان کو اگر سزا دینا ناممکن تھا تو کم از کم ان کو لعن طعن ہی کر دی جاتی۔ ویسے تو سزا دینا زیادہ مناسب تھا تاکہ آنے والے حکمرانوں کو عبرت حاصل ہوتی اور وہ آئین سے ماورا اقدامات اٹھانے سے پہلے سو بار سوچتے۔

 ہم عجیب مخلوق ہیں جس نے آئین سے ماورا اور ملکی قوانین سے متصادم اقدامات اٹھائے  وہ اب بھی صدارت کی کرسی پر براجمان ہیں اور ہم انہی کے بنائےہوئے قوانین ان کی موجودگی میں غیرقانونی قرار دے رہے ہیں۔ نہ قانون توڑنے والوں کو ندامت محسوس ہورہی ہے اور نہ ہی ان کو سپورٹ کرنے والوں کی غیرت جاگ رہی ہے۔ کہاں گئے صدر مشرف کے حمائتی جنہوں نے ان کی ہر غلط کام کیلیے سپورٹ کی اور اب انہی کی بنائی ہوئی سپریم کورٹ نے ان کے منہ پر تمانچا مارا ہے اور وہ گم سم بیٹھے اپنی تذلیل ہوتے ریکھ رہے ہیں۔ عجیب بے غیرتی کی فضا بن چکی ہے۔