مسلم لیگ ن کے سیکريٹری اطلاعات احسن اقبال نے ایک ٹيپ جاری کی ہے جس میں پرویز الٰہی کو نامعلوم شخصیت سے بات کرتے ہوئے پایا گیا ہے۔ اس ٹیپ میں نامعلوم شخصیت پرویزالٰہی کو یقین دلاتی ہے کہ وہ اپنے آدمی ہائی کورٹ بھیجیں جہاں نواز اور شہباز کے کاغذات نامزدگی کیخلاف فیصلہ دے دیا جائے گا۔

اس ٹیپ کے اصلی اور نقلی ہونے کے حق کئی دلائل دیے جاسکتے ہیں۔ اس ٹیپ کے نقلی ہونے کیلیے کافی ہے کہ پرویز الٰہی جس نامعلوم شخصیت سے بات کررہے ہیں وہ اتنا بھی غیرمعروف نہیں ہو گا کہ جس کا پتہ نہ چلایا جا سکے کہ وہ کون ہے۔ کیونکہ جس کے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور دوسرے ججوں کیساتھ تعلقات ہوں وہ ایسا آدمی نہیں ہوسکتا جس کی آواز پہچانی نہ جاسکے۔

ہائی ٹیک کے موجودہ دور ميں اسامہ بن لادن کی آواز بلکہ اس کی ویڈیو بنانا جہاں آسان ہو چکا ہے وہاں پرویزالٰہی کی آڈیو تیار کرنا معمولی بات ہے۔ اب تو عام سا آدمی آڈیو اور ویڈیو مکسنگ سے ایسے ایسے جادو جگا رہا ہے جن پر حقیقت کا گمان ہونے لگتا ہے۔

اس ویڈیو کو جاری کرنے کا مقصد جج صاحبان کو بھی ڈرانا ہو سکتا ہے تاکہ اگر ان پر میاں برادران کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا ذرا سی بھی دباؤ ہو تو وہ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے سو بار سوچیں۔

میاں برادران اور چوہدری برادران کی آپس میں ذاتی دشمنی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی۔ یہ اس دشمنی کا شاخسانہ بھی ہو سکتا ہے تاکہ پرویز الٰہی کی گفتگو کو منظرعام پر لاکر ان کی کردار کشی کی جائے۔

اس ہائی ٹيک دور میں جب میاں برادران حکومت کا حصہ بھی ہیں، ان کیلیے پرویز الٰہی سمیت کسی بھی حزب اختلاف کے سیاستدان کی گفتگو ٹیپ کرنا مسکل نہیں ہے مگر اس طرح کی روایت ڈال کر میاں برادران نے سیاست کی کوئی خدمت نہیں کی۔

اگر یہ ٹیپ اصلی ہے تو پھر پرویز الٰہی اب بھی پتھروں کے دور میں رہ رہے ہیں جنہیں اتنا بھی معلوم نہیں کہ اس طرح کی گفتگو بڑی آسانی سے ریکارڈ کی جاسکتی ہے اور اگر کسی کیساتھ دشمنی ہو پھر تو بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے تھی۔

امید ہے پاکستان میں بھی بلا اجازت گفتگو ریکارڈ کرنا جرم ہو گا۔ اس ٹيپ کے اصلی یا نقلی ہونے کو ثابت کرنے کیلے سپریم کورٹ کو سوموٹو ایکشں لینا چاہیے تاکہ اس روایت کو یہیں پر دفن کیا جاسکے۔ اگر ٹيپ اصلی ہے تو بھی کسی کی اجازت کے بغیر گفتگو ریکارڈ کرنے والے کو سزا ملنی چاہیے اور اگر ٹیپ نقلی ہے تو پھر اس کے بنانے والے اور اسے میڈیا پر جاری کرنے والے دونوں کو سزا ملنی چاہیے۔