پچھلی کئ صدیوں سے ہم مسلمان ہر کام جلد سے جلد نمٹانے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور وہ بھی بناں کسی تیاری کے۔ افغانستان سے لیکر فلسطین تک ہماری ساری تحریکوں کی ناکامی کے پیچھے یہی جد بازی چھپی ہوئی ہے۔
فلسطین کا مسلہ اب تک اسی وجہ سے حل نہیں ہوسکا کہ ہم نےیہ تک نہ سوچا کہ اسرائیل کی پیٹھ کون ٹھونک رہا ہے اور اس پر بناں سوچے سمجھے چڑہائی کردی اور درجن بھر عرب ملک ایک اسرائیل سے دودفعہ شکست کھا گۓ۔
افغانستان سے جب روس کی فوجیں امریکہ کی مدد سے شکست کھا گئیں تو ہم نے ایک دوسرے ساتھ لڑنا شروع کردیا۔ جب ایک گروپ طالبان کے نام سے جیت کر برسرِاقتدار آیا تو جلد بازی میں بہت سارے کام سالوں کی بجاۓ مہینوں میں نپٹانے کی کوشش میں اقتدار سے بھی گۓ اور افغانستان کا بچا کھچا ڈھانچہ بھی تباہ امریکیوں کے ہاتھوں تباہ کرا دیا۔
مصر ہو یا لبنان، ایران ہو یا عراق ہم نے جلد بازی میں کیا کیا نقصانات نہیں کۓ۔ اب ان سب ملکوں میں رہتے تو مسلمان ہیں مگر حکومتيں انگریزوں کے پٹھوؤں کی ہیں۔
اب تازہ مثال آپ ایران کی لیجۓ۔ ابھی ان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کا معاملہ ٹھنڈا نہیں پڑا تھا کہ اسرائیل کو دنیا سے مٹانے کا بیان دے کر ایک اور مصیبت کو گلے لگا لیا ہے۔ ۱۹۷۹ میں ایرانی انقلاب کے بعد امریکہ نے اس کا سارا اسلحہ جتم کرنے کیلۓ اس کو عراق سے لڑوا دیا اور دس سالوںمیں جہاں پرانا اسلحہ ختم کیا وہاں امریکہ سے ہی دونوں ملک نیا اسلحہ خرید خرید کر ایک دوسرے کے مسلمانوں کو ہی قتل کرتے رہے۔ کہتے ہیں اس جنگ میں ایک ملین مسلمان مارے گۓ۔ اس کے بعد سے اب تک امریکیوں اور یورپیوں کے کہنے پر ساری دنیا نے ایران کو اپنے سے الگ کیا ہوا ہے۔ اس وجہ سے جہاں ایران کو معاشی نقصان ہورہا ہے وہاں باقی ترقی بھی رکی ہوئی ہے۔
یہ وقت اب ڈپلومیسی کا وقت ہے اور اگر طاقتور ملک بھی کسی کمزور ملک پر چڑہائی کا ارادہ کرتا ہے تو پہلے پلان بنا کر اس ملک کو ساری دنیا کی حمائت سے دستبردار کراتا ہے پھر میڈیا کی مدد سے اس کے خلاف ایک کیس گھڑتا ہے اور اس کے بعد اس پر حملہ کرتا ہے۔ مگر ہم مسلمان ہیں کہ بناں تیاری کۓ جند بازی میں جو چاہتے کہ دیتے ہیں اور اپنے لۓ مصیبت کھڑی کر لیتے ہیں۔ بھائی اگر اسرائیل کو ختم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تو پھر خالی بیان بازی کا کیا فائیدہ۔ کبھی کبھی ہم اپنی سیاست چمکانے کیلے بھی اس طرح کے بیان دے اپنی پوری قوم کی تباہی کا سبب بن جاتے ہیں۔
ایران کو چاہۓ تھا کہ پہلے فوجی تیاری کرے اور خود کو اس قابل بناۓکہ اس کی بات سنی جاۓ اور اس کے بعد علامی برادری کی مدد حاصل کرنے کیلۓ اپنا کیس پیش کرے اور اس کے بعد اس طرح کا بیان دے۔ ابھی ایران پڑوسیوں سے تو نپٹ سکتا نہیں اور چلا ہے اسرائیل کو مٹانے اور وہ بھی اس اسرائیل کو مٹانے کا جس کا سا ری دنیا کے میڈیا پر کنٹرول ہے اور امریکہ کی جان جس کی مٹھی میں ہے-