جب سے بلدیاتی انتخابات ہوۓ ہیں میڈیا اور حکومت ایم کیو ایم کو سپیشل کوریج دے رہی ہے۔ بلدیاتی الیکشن میں ایم کیو ایم کی کلین سویپ کو حکومتی پارٹی مسلم لیگ کیو سے بھی زیادہ کوریج دی گئ۔ اس کوریج کی انتہا زلزلہ کے بعد دیکھنے میں آئی۔ اس کوریج سے یہی لگ رہا تھا کہ صرف ایم کیو ایم ہی زلزلہ زدگان کی امداد کررہی ہے۔ میڈیا نے نہ ہونے کے برابرکوریج دینی جماعتوں کی امداد کو دی۔ ہم سب نے دیکھا کہ سب دینی جماعتوں نے بڑھ چڑھ کر زلزلہ زدگان کی امدادکی اور وہاں وہاں ان کے کارکن پہنچے جہاں حکومت کے اہلکار بھی نہ پہنچ سکے۔
ہم دینی جماعتوں کی حمائت نہیں کررہے بلکہ یہ اجاگر کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ایم کیو ایم کو اتنی کوریج کیوں دی جا رہی ہے۔ ہمارے خیال میں اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ وجہ پرانی ہے جو ضیا الحق کے دور سے استعمال ہو رہی ہے۔ ضیا الحق نے ایم کیو ایم کو پی پی پی کو ختم کرنے کیلۓ بنایا۔ وہ اسطرح پی پی پی کا زور سندھ میں کم کرنے میں کامیاب تو رہے مگر سیاست میں لسّانی سیاست کی بنیاد ڈال گۓ۔ ہم سب نے دیکھا ہے کہ ایم کیو ایم صرف اور صرف مہاجر کارکنوں پر مشتمل رہی ہے اور اس جماعت کی مین سٹریم میں آپ کو باقی لسّانی لوگ نظر نہیں آئیں گے۔ اس جماعت کو بعد میں بینظیر اور نواز شریف نے اپنے اپنے مفاد کیلۓ استعمال کیا۔
اب موجودہ حکومت نے جب دیکھا کہ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ سے چار سال پہلے جب دینی جماعتیں بلدیاتی الیکشن میں کراچی اور سندھ سے جیتیں تو حکومت نے اسی وقت سوچ لیا کہ وہ ایم کیو ایم کو اگلے انتخابات میں استعمال کرکے دینی جماعتوں کو شکست دے گی اور پھر وہی ہوا۔
کیا واقعی دینی جماعتیں اتنی خطرناک ہیں کہ انہیں حکومت سے باہر رکھنے کیلۓ ہر قسم کے دھندے استعمال کرنا جائز ٹہرتا ہے۔ دینی جماعتوں کو خوف بنا کر کیون پیش کیا جاتا ہے اس کی وجہ یہی نظرآتی ہے کہ ان کی ایمانداری سے سب موجودہ سیاستدان ڈرتے ہیں۔ ان کو یہ ڈر ہے کہ اگر دینی جماعتیں حکومت میں آگئیں تو سیاستدانوں اور فوجیوں کے سارے اللے تللے ختم ہو جائیں گے۔
سرحد ميں دینی جماعتوں کی حکومت ہے ۔ ان پر ہر طرح کے الزامات لگاۓ گۓ مگر میڈیا ان کی بدعنوانی اور حکومتی ذائع کے ناجائز استعمال پر کچھ بھی دھونڈ نہیں سکا۔ ہمارا خیال یہی ہے کہ ہمیں اس وقت ایماندار حکومتی عہدیداروں کی ضرورت ہے اسکیلۓ چاہے دینی جماعتوں کو ہی حکموت کیوں نہ دینی پڑے۔
ایم کیو ایم کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ اس کوصرف اور صرف ایماندار لوگوں کو حکومت سے باہر رکھنے کیلۓ استعمال نہ کیا جاۓ گا ۔
حکومت کی لسّانی سیاست کی حمائت کی انتہا اس دفعہ بلدیاتی انتخابات کوغیر جماعتی بنیادوں پر کراکر دیھکی گئ، اس غیرجماعتی فیصلے نے ان بلدیاتی انتخابات کو ذات برادری کے انتخابات بنا دیا اور اس طرح قوم کو علاقوں کے علاوہ ذات برادریوں میں بانٹ کر رکھ دیا۔ جو بیج لسّانی سیاست کاایک جرنیل نے ایم کیو ایم بنا کر بویا تھا اس کو ایک دوسرے جرنیل نے غیرجماعتی انتخابات کراکر ایک تن آور درخت بنا دیا۔
ہم سب کیلۓ بہتر یہی ہوتا اگر سیاست صرف سیاست ہی رہتی اور یہ تفرقہ بازی کا سبب نہ بنتی۔