ايک ماہ سے زيادہ عرصہ ہوا جب عالمي مارکيٹ ميں تيل کي قيمتيں بڑھيں تو پاکستان میں بھي ساتھ ساتھ پٹروليم ايڈوائزري کميٹي نے تيل کي قيمتيں بڑھائيں۔ مگر اب جب سے تيل کي قيمتيں عالمي منڈي ميں کم ہونا شروع ہوئي ہيں پٹروليم ايڈوائزري کميٹي خاموش ہے اور پاکستان ميں پٹرول کي قيمتيں وہيں کي وہيں ہيں جہاں پہلے تھيں۔ اس مہنگائي کي اصل بنياد کي طرف نہ حکومت دھيان دے رہي ہے، نہ اپوزيشن اور نہ ہي عوام نے شور مچايا ہے۔ حکومت کو چاہۓ کہ وہ پٹروليم ايڈوائزري کميٹي کا احتساب کرے اور اس سے پوچھے کہ اب جبکہ دنيا ميں تيل کي قمتيں کم ہوئي ہيں تو پھر پاکستان ميں کيوں نہيں۔ اس سارے فراڈ کے پيچھے اب کس کا ہاتھ ہے يہ معلوم کرنا حکومت کي ذمہ داري ہے اور اپوزيشن کا بھي فرض بنتا ہے کہ وہ اس طرف حکومت کا دھيان دلاۓ۔ ہماري اپوزيشن بھي بھولي ہے جو عوام کے اصل مسائل ہيں ان کي طرف توجہ نہيں کرني اور فضول قسم کے مطالبے کرتے نہيں تھکتي۔