دو دن پہلے ڈيم بنانے کي منظوري کيلۓ ميٹنگ بلانے کي خبر پڑھ کر جو خوشي ہوئي وہ ديرپا ثابت نہ ہوسکي کيونکہ آج کي خبر ہے کہ وہ ميٹنگ ملتوي کردي گئ ہے۔ سننے ميں يہ آيا ہے کہ ايک دفعہ پھر صدر مشرف اپنے ہي ہاتھوں سے بناۓ ہوۓ وزيروں کو ڈيم بنانے کي تجويز پر قائل نہيں کرسکے۔ پہلے يہ انديہ ديا گيا تھا کہ ملک ميں بڑا ڈيم بنانے کا فيصلہ بس اب ہوا کہ ہوا مگر ميٹنگ کے ملتوي ہونے پر معلوم ہوا کہ صدر مشرف بھي ہر فيصلہ کرنے ميں بااختيار نہيں ہيں اور وہ بھي سرکاري مسلم ليگ کے ہاتھوں ميں کھلونا بنے ہوۓ ہيں۔ دل نہيں مانتا کہ جو صدر نيٹو کي فوجوں کي موجودگي کے سوال پر يہ کہ سکتا ہے کہ ہم نے چوڑياں نہيں پہني ہوئيں کہ کوئي ہماري مرضي کے بغير ہمارے علاقے ميں داخل ہو سکے وہ پاکستان ميں ايک ڈیم بھي نہيں بنوا سکتا۔ اس بات سے تو يہي آثار نظر آرہے ہيں کہ شائد صدر مشرف وردي اتارنے کي تياري کر رہے ہيں اور اب سول صدر بننے کيلۓ سياستدانوں کے ہاتھوں کھلونا بن رہے ہیں۔
اب لگتا ہے صدرِ محترم بڑے بڑے فيصلے کرنے کي جرات سے محروم ہوتے جارہے ہيں اور ايسے کام کرنے لگے ہيں جو لوگ ريٹائر ہو کر کرتے ہيں۔ اب زيادہ سے زيادہ صدر مشرف کرسکتے ہيں تو اپني ماں کي فوٹو بچوں کي تصابي کتابوں ميں چھپوا سکتے ہيں اس سے زيادہ کچھ نہيں۔