کل تراویح کے دوران عجیب ڈرامہ ہوا۔ ہماری مسجد میں عربوں کی اکثریت کیساتھ ساتھ دنیا جہان کے مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔ حسب معمول اس سال بھی لبنانی امام صاحب نے تراویح کے وسط میں مختلف نمازیوں کی تقاریر کا اعلان کیا اور تقریر کا وقت خصوصی طور پر پانچ منٹ مقرر کیا۔ دو دن تو آرام سے گزر گئے پرکل جب خود امام نے پہلے عربی میں پھر انگریزی میں ترجمہ کرنے میں پانچ منٹ سے زیادہ وقت لے لیا تو کچھ اس طرح کا مکالمہ سننے کو ملا۔

پاکستانی نمازی “آپ نے آج پانچ منٹ سے زیادہ وقت لیا ہے”۔

امام “ہاں”۔

پاکستانی نمازی “آپ نے تو صبح سحری کر کے سو جانا ہوتا ہے مگر ہم نے کام پر جانا ہوتا ہے”۔

عربی نمازی “اگر وقت کی اتنی قدر ہے تو گھر پر نماز پڑھ لیا کرو”۔

پاکستانی نمازی “ہم مسجد میں تراویح پڑھنے آتے ہیں، لیکچر یعنی تقریر سننے نہیں”۔

اتنی دیر میں باقی نمازی منہ ہی میں بڑبڑانے لگتے ہیں اور لگتا ہے کہ رہے ہیں کہ یہ سب شیطان کی کارستانی ہے۔

جب تراویح کیلیے سب لوگ کھڑے ہوتے ہیں تو امام پھر لقمہ دیتا ہے “میں نے صرف سات منٹ لیے ہیں”۔

پاکستانی نمازی چلا کر “اس کا مطلب ہے تم نے پانچ منٹ سے زیادہ وقت لیا ہے”۔

امام مسجد پاکستانی نمازی کی بدتمیزی پسند نہیں کرتا، پھر مسجد میں ویسا ہی شور اٹھتا ہے اور لوگ استغفار استغفار پڑھنے لگتے ہیں۔

عربی نمازی “تم گھر پر نماز کیوں نہیں پڑھتے؟”۔

پاکستانی نمازی کچھ بولنے ہی لگتا ہے کہ بنگلہ دیشی امام تراویح کیلیے اللہ اکبر کہ کر نماز شروع کر دیتا ہے۔ نماز کے بعد نمازی چہ میگوئیاں شروع کر دیتےہیں۔ پاکستانی نمازی باہر سگریٹ سلگا کر اپنے دو دوستوں کیساتھ گپ شپ لگانی شروع کر دیتا ہے اور کافی دیر کے بعد گھر جاتا ہے۔

اب آپ بتائیں قصور زیادہ کس کا ہوا اور اس ڈرامے کا اختتام اچھے انداز سے کس طرح ہو سکتا تھا؟ ہم اپنی رائے کا اظہار اس کے بعد کریں گے۔