یہ بات تو طے ہے کہ پبلک کے نہ چاہتے ہوئے بھی آصف زرداری صدر منتخب ہو جائیں گے کیونکہ ان کی پارٹی کو عوام نے ووٹ دیے ہیں اور تبھی ان کی پارٹی کی آج حکومت ہے۔ دوسرے امریکہ بھی ان کیساتھ ہے کیونکہ اسے صدر مشرف کا متبادل مل گیا ہے۔

ہمارے سروے کے مطابق تو اکثریت آصف زرداری کو صدر دیکھنا نہیں چاہتی۔ ویسے جن لوگوں نے جسٹس سعید الزماں کو ووٹ دیے ہیں وہ بھی بغض معاویہ کی وجہ سے دیے ہوں گے یعنی وہ چاہتے ہیں کہ آصف زرداری صدر نہ بنیں چاہے کوئی اور صدر بن جائے۔

n

صدرِ پاکستان منتخب کیجئے
View Results

عوام کی ناپسندیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ ایک  ایسا ایس ایم ایس ایک دوسرے کو بھیج رہے ہیں جس کو پی پی پی والوں نے پسند نہیں کیا۔ اس ایس ایم ایس میں کچھ اسطرح درخواست کی جاتی ہے  “سنا ہے رمضان شریف میں خدا اپنے نیک بندوں کی دعا ضرور سنتا ہے، اسلیے دعا کریں کہ آصف زرداری صدارتی انتخاب ہار جائیں”۔

اب جبکہ آصف زرداری کے صدر بننے میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی، دیکھنا یہ ہے کہ کیا آصف زرداری صدارتی عہدے کیساتھ انصاف کر پائیں گے یا نہیں۔ یعنی جو وعدے انہوں نے 73 کا آئین بحال کرنے کے کیے، وہ پورے کر پائیں گے کہ نہیں۔ ان کے سابقہ ریکارڈ اور موجودہ حالات تو یہی بتاتے ہیں کہ وہ پاکستان کی تاریخ کے مضبوط ترین سویلین صدر ہوں گے اور وہ اس طاقت کو کبھی بھی کھونا نہیں چاہیں گے کیونکہ اسی طاقت کی وجہ سے وہ مطلق العنان حکمران ہوں گے اور بیرونی جمہوری طاقتوں کو ایسا ہی حکمران چاہیے۔

آصف زرداری کے اب تک کے تمام اقدامات اس بات کو سچ ثابت کرتے ہیں کہ جیل میں ان کی تربیت ہوتی رہی ہے اور اب بھی ان کے مشیر بیرونی جمہوری طاقتوں کے رہنما ہیں۔ یہی وجہ ہے انہوں نے جج بحال کرنے کا اوچھا ہتھکنڈہ اپنایا، ایک شریف وزیراعظم چنا، مسلم لیگ ن کو بڑي خوبصورتی کیساتھ حکومت سے الگ کیا، ایم کیو ایم کو سندھ کی حکومت میں حصہ دار بنایا، اے این پی کو سرحد کی حکومت دی اور شمالی علاقوں میں عوامی مخالفت کے باوجود نہ صرف ملٹری آپریشن جاری رکھا بلکہ اتحادی افواج کو بھی حملوں سے نہیں روکا۔ مسلم لیگ ق کے ارکان سے ملاقات کرکے انہوں نے مشرف کے اس ایجنڈے کو بھی پورا کرنا شروع کر دیا ہے جس میں پی پی پی اور مسلم لیگ ق دونوں کو مل کر حکومت کرنا تھی۔

آپ کا کیا خیال ہے کیا آصف زرداری صاحب سترہویں ترمیم ختم کر کے 73 کا آئین بحال کر دیں گے؟ یاد رہے اس آئین کے تحت صدر کی بجائے ساری طاقت وزیراعظم کے پاس ہوتی ہے۔