درباری ملاؤں کی کسی بھِی دور میں کمی نہیں رہی۔ جنرل ضیا نے جو بات سیاستدانوں کے بارے میں کہی تھی وہ درباری ملاوں پر بھِی پوری اترتی ہے یعنی درباری ملا بادشاہوں کی دعوت پر دم ہلاتے ہوئے چلے آتے ہیں۔ اب آپ اس تصویر میں دیکھیں کیسے درباری ملا شاہی دربار میں ہمہ تن گوش ایک سیکولر حکمران کی مذہب پر تقریر سن رہے ہیں جس میں وہ انہیں اصل مذہب کی تعریف سمجھا رہا ہے۔

درباری ملا ہمہ تن گوش ایک سیکولر حکمران کے فرمودات سن رہے ہیں۔

درباری ملا ہمہ تن گوش ایک سیکولر حکمران کے فرمودات سن رہے ہیں۔

درباری ملا پاکستان کی ساری تاریخ میں منافقت کا کھیل کھیلتے آئے ہیں۔ پہلے پاکستان کی مخالفت کی اور جب پاکستان بن گیا تو وہ سیکولر حکمرانوں کی حکومت کو گرنے سے بچاتے رہے۔ سیکولر حکمرانوں کو جب بھِی فتوے کی ضرورت پڑی انہوں نے غلام عدلیہ کی طرح بناں کسی جھجھک کے ان کی حکومت کو جائز قرار دے دیا۔

اگر سیکولر یا اسلامی سوشلسٹ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا ساتھ مفتی محمود نے دیا تو ان کے بیٹے فضل الرحمان نے جنرل مشرف کی آمریت کو مضبوط بنیاد فراہم کی۔ مفتی محمود نے جنرل ضیا کی آمریت کو جائز سمجھا تو فضل الرحمان نے موجودہ سیکولر سوشلسٹ حکمران آصف زرداری کا ساتھ دیا۔

جماعت اسلامی نے  قیام پاکستان کی مخالفت کی، پھر بھٹو کی حکومت گرانے میں جنرل ضیا کا ساتھ دیا اور اس سے وزارتیں بھی لیں۔ بعد میں پھر جنرل مشرف کی آمریت کو سہارا دینے کیلیے سترہویں ترمیم پاس کروائی۔ حالانکہ ہمارے خیال میں جنرل مشرف اور فضل الرحمان دونوں نے جماعت اسلامی کیساتھ ہاتھ کیا مگر غلطی جماعت اسلامی کی بھِی ہے جس نے ایک سیکولر آمر کی زبان پر اعتبار کر لیا۔

پاکستان میں چونکہ ابھی تک مسلمانوں کی حکومت ہے اس لیے جو بھِی سیکولر حکومت آتی ہے وہ مذہبی سیاستدانوں کو ضرور ساتھ لے کر چلتی ہے۔ جنرل مشرف کے دور کے درباری ملا اب موجودہ حکومت کی جھولی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ درباری ملا ڈاکٹر شاہد مسعود کی طرح اپنی بولی لگوانے میں دیر نہیں کرتے اور جونہی موقع ملتا ہے وہ رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین بن جاتے ہیں، شریعت کورٹ کے جج بن جاتے ہیں، مذہبی وزارت قبول کر کے حجاج کی قرعہ اندازی کو ہی عزت سمجھنے لگتے ہیں، جب سیکولر حکمران بلائیں شاہی پکوان کھانے کیلیے دربار میں دوڑے چلے آتے ہیں۔

یہ درباری ملا چاہے پاکستان کے ہوں، افغانستان کے یا انڈیا کے سب کا دین ایمان موقع سے فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔ ان درباری ملاؤں میں ہم پاکستان کے گدی نشینوں کو بھی شامل سمجھتے ہیں جنہوں نے آج تک کسی سیکولر حکومت کیخلاف احتجاج ریکارڈ نہیں کرایا اور خود کو صرف اپنے مریدوں کے نوٹوں سے اپنی بوریاں بھرنے تک محدود رکھا ہے۔

اسلام اس دن دنیا کا سب سے طاقتور مذہب بنے گا جب درباری ملا دائراہ اسلام سے خارج کر دیے جائیں گے۔ فی الحال تو درباری ملا سادہ لوح مسلمانوں کے جذبات سے کھیل کھیل کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں اور دنیا میں جنت خریدنے کے بدلے مرنے کے بعد دوزخ کا سودا کر رہے ہیں۔