بجلی کا بحران اور پھر اس پر حکومت کی طرف سے بجلی کے ریٹس بڑھائے جانے کے بعد عوام اور تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور اب وہ سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرے ابھی واپڈا کی طرف رخ کئے ہوئے ہیں اور ابھی تک کسی پارٹي نے ان مظاہروں کی آڑ میں موجودہ حکومت کیخلاف احتجاج شروع نہیں کیا۔ ویسے یہ بہترین موقع ہے حکومت کو ناکوں چنے چبانے کا کیونکہ یہ حکومت ابھی تک عوامی مسائل کو حل کرنے کی بجائے دہشت گردی کے مسئلے پر تین ہفتوں سے ان کیمرہ اجلاس میں مصروف ہے۔ حکومت عوامی مسائل پر ابھی تک اسلئے توجہ نہیں دے رہی کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ عوام مہنگائی کی اس لہر کو برداشت کرنے کی ابھی بھی اہلیت رکھتے ہیں۔ مگر پچھلے چند روز سے جس طرح بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پھر اووربلنگ پر مظاہرے شروع ہوئے ہیں حکومت کو مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ مہنگائی اور معاشی بحران پر بھی اسی طرح کا ان کیمرہ اجلاس بلائے جس طرح اس نے دہشت گردی کو ختم کرنے کیلیے بلایا ہوا ہے۔

اس تصویر ميں آپ مرد عورت دونوں کو ملکر احتجاج کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور یہ اب روز کا معمول بن چکا ہے۔ مہنگائی نے عوام کا جینا اسقدر دو بھر کر دیا ہے کہ لوگ اپنی عورتوں کو بھی سڑکوں پر لانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

جس طرح ساری دنیا معاشی بحران کو حل کرنے کیلیے سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے ہماری حکومت پتہ نہیں کیوں اس سے لاپرواہی برت رہی ہے اور سمجھتی ہے کہ ہم اس معاشی بحران کی یلغار سے محفوظ رہیں گے۔