ہم اپني ناقص راۓ ميں جب ميچ ہارنے کي وجوہات بيان کرنے لگے ہيں تو اس کا يہ مطلب نہيں کہ ٹيم کو تنقيد کا نشانہ بنايا جاۓ۔ يہ ہماري خواہش ہے کہ پاکستان سب ميچ جيتے ليکن يہ ضروري نہيں۔ ليکن يہ ميچ پاکستان جيت سکتا تھا اگر تھوڑا سا عقل مندي سے کام ليا جاتا اور جلد بازي نہ کي جاتي۔ شعيب کے رن آؤٹ ہونے پر افسوس رہے گا کيونکہ اس دفعہ اسے سينچري مکمل کرني چاہۓ تھي۔ يونس خان نے ابھي اچھي بيٹنگ کي مگر ايک عام سي بال پر آؤٹ ہوگۓ۔ 

 ہمارے خيال ميں پاکستان کے ميچ ہارنے کي مندرجہ ذيل وجوہات ہیں۔

١۔ پاکستان کو ٹاس جيتنے کے بعد پہلے بيٹنگ نہیں کرنا چاہۓ تھي۔ اگر پشاور ميں تين سو سے زيادہ کا ٹارگٹ پورا کر سکتے ہيں تو يہاں بھي کرسکتے تھے- مگر شائد ہم نے پشاور ميں اتنے بڑے ٹارگٹ کو حاصل کرلينا محض اتفاق سمجھا ہوگا اسي لۓ پہلے بيٹنگ کرنے کا فيصلہ کيا۔

٢۔ ہم نے ايک سے زيادہ رسکي رن لينے کي کوشش کي جس کي ضرورت نہيں تھي۔ چار کھلاڑيوں کا رن آؤٹ ہوتا حيران کن ہے۔

٣۔ ہمارے باؤلرز کنٹرولڈ لائن اور لينتھ سے باؤلنگ نہيں کر سکے۔ ايک ايک اوور ميں دس سے زيادہ رن ہماري باؤلنگ کي ناپختگي کو ظاہر کرتے ہيں۔

آئنيندہ کے ميچوں ميں ہميں تھوڑے تحمل اور پلاننگ سے کھيلنا ہوگا وگرنہ انڈين بيٹسمينوں کو آؤٹ کرنا مشکل ہو جاۓ گا۔