اگر اس دور ميں کوئي سياسي جماعت اگلے انتخابات ميں کاميابي حاصل کرنا چاہتي ہے تو ہم اس کو مفت کا مشورہ دينے کيلۓ پہل کررہے ہيں۔ اگرسياستدان ہمارے مندرجہ ذيل نسخوں پر عمل کريں گے تو کاميابي ان کے قدم چومے گي۔

١۔ غريبوں کو باور کرايا جاۓ کہ مہنگائي کي اصل وجہ اميروں کي کرپشن ہے اور کرپشن ختم کرنے کيلۓ ووٹ مانگے جائيں۔

٢۔ عدليہ ہميشہ سے معتوب رہي ہے عدالتي نظام کر مکمل طور پر بدلنے کا منصوبہ پيش کيا جاۓ اور غريب کو بتايا جاۓ کہ اب انصاف کيلۓ در در کي ٹھوکريں نہيں کھانا پڑيں گي۔

٣۔ احتساب کا چئيرمين ايک غيرجانبدار پڑھا لکھا عالم بنايا جاۓ گا جو صرف اور صرف حکومتي ارکان کا احتساب کرے گا۔

٤۔ تعليم عام کردي جاۓ گي اور اسکيلۓ پيسے کا انتظام کشکول پکڑ کر کيا جاۓ گا جس طرح ہم نے زلزلے کيلۓ کيا۔

٥۔ خانداني منصوبہ بندي پر عمل درآمدکيلۓ کيلۓ عوام کو اضافي فوائد کا وعدہ کيا جاۓ گا۔

٦۔ کالجوں ميں داخلے اور سرکاري محکموں ميں نوکريوں کيلۓ صرف اور صرف ميرٹ کو بنياد بنايا جاۓ گا۔

٧۔ مساجد کو تفرقہ بازي سے پاک کرنے کيلۓ مہم چلائي جاۓ گي۔

٨۔ پٹرول اور چيني کي قيمتيں آدھي کردي جائيں گي اور آئيندہ صرف اور صرف عالمي مارکيٹ کے حساب سے قيمتوں کا تعين کيا جاۓ گا

يہ کام ايسے ہيں جو وہي کرے گا جو محبِ وطن ہو گا اور جس کے دل ميں اللہ رسول کا جوف ہوگا۔ وہي اس معيار پر پورا اتر کر انتخابات جيت کر کام کرے گا جو نيک اور شريف ہوگا۔ يہ تبھي ہوگا جب مقابلہ نيک اور شريف لوگوں ميں ہوگا۔ اگر بدمعاش ہي ايک دوسرے کے مدِ مقابل ہوں گے تو پھر اس طرح کے وعدوں کي توقع عبث ہے۔