جہدِ مسلسل ہي ايک ايسا نسخہ  ہے جو کاميابي کي راہ دکھاتا ہے۔ ہم نے ديکھا ہے کہ بچہ پيدا ہوتے ہي چلنے نہيں لگتا اور نہ بولتا ہے۔ اسے چلنے اور بولنے کيلۓ ايک سال انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اسي طرح گويّا کئي سالوں کے رياض کے بعد گلوکار بنتا ہے۔ گھوڑے کو ٹانگے کے آگے لگانے کيلۓ کئي کئي دن ايک دائرے ميں چکر لگواۓ جاتے ہيں۔ پرندوں کے بچوں کو اپني پہلي پرواز کيلۓ اپنے پروں کے نکلنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ کہنے کا مطلب يہ ہے کہ ہم اگر يہ توقع کريں کہ راتوں رات امير ہوجائيں يا ساري دنيا پر قبضہ کرليں تو يہ ہماري خام خيالي ہے۔ ہميں اس منزل کو پانے کيلۓ مسلسل محنت کرنا پڑے گي۔ جيسے آدمي فوج ميں بھرتي ہوتے ہي جنرل نہيں بن جاتا اسي طرح ہر آدمي يونيورسٹي سے فارغ ہوتے ہي کسي ادارے کا سربراہ نہيں بن سکتا۔

مگر ہم جلد بازي ميں کئي دفعہ پيچھے اس لۓ رہ جاتے ہيں کہ ہم ہر چيز جلد سے جلد حاصل کرنے کيلۓ ايسي ايسي قلاباذيان لگاتے ہيں کہ جب آنکھ کھلتي ہے تو وہيں پر ہوتے ہيں جہاں سے سفر کا آغازکيا تھا۔

تجربے کا نچوڑ ہي بتاتا ہے کہ ايک کام اختيار کيجۓ اور پھر اسي ميں لگ جايۓ ايک دن ريٹائر ہونے سے پہلے اگر آپ کي قسمت نے ياوري کي تو آپ بھي کسي نہ کسي ادارے کے سربراہ ہوں گے۔ وہ لوگ ہميشہ زندگي کي دوڑ ميں پيچھے رہ گۓ جنہوں نے اپني منزل کا تعين نہيں کيا اور جلد بازي ميں راستے بدلتے رہے۔ اس کا نقصان انہيں يہ ہوا کہ وہ کچھ بھي  حاصل نہ کرسکے۔

کاميابي کا راز يہي ہے کہ منزل کا تعين سوچ سمجھ کر کيجۓ اور پھر اس کو پانے کي جستجو ميں لگ جايۓ اللہ ضرور مدد کرے گا اور آپ کي محنت کا صلہ بھي ضرور آپ کو دے گا۔