خدا خدا کرکے ڈاکڑ اکمل وحيد اور ڈاکڑارشد وحيد کے کافي عرصہ نظربند رکھنے کے بعد بناں کوئي جرم ثابت ہوۓ بغير رہا کر ديا گيا۔ ڈاکڑ صاحبان کو طالبان کا علاج کرنے کے جرم ميں گرفتار کيا گيا تھا۔ اللہ جانتا ہے کہ ان کو کيسي کيسي تفتيش سے گزارا گيا اوران پر کتنا تشدد کيا گيا مگر حکومت کچھ بھي ان سے نہ اگلوا سکي۔ ہميں نہيں معلوم کہ پاکستان ميں کوئي ايسا قانون بھي ہے کہ نہيں کہ جس کي رو سے اس طرح کے بے گناہ نظربند حضرات حکومت کے خلاف ہرجانے کا دعويٰ بھي کرسکتے ہيں کہ نہيں۔ انہوں نے جتنا عرصہ جيل ميں گزارا اس کي کون تلافي کرے گا۔ ان کے خاندان پر جو قيامت گزري اس کا کون جواب دہ ہوگا۔

ہميں يہ بھي نہيں معلوم کہ اب تک کتنے اور اس طرح کے بے گناہ لوگ ابھي تک ايجينسيوں کي تحويل ميں ہوں گے۔ سنا ہے کہ پچھلے سالوں ميں بہت سے مسجدوں سے اٹھا لۓ گۓ، کئ گھروں سے گرفتار کر لۓ گۓ جن کا ابھي تک کوئي اتہ پتہ ہي نہيں۔ کبھي کبھي يہ بھي شک ہونے لگتا ہے کہ ايجينسيوں والےلوگ بھي مسلمان ہيں کہ نہيں۔ 

ہماري حکومت سے يہي التجا ہے کہ وہ ايسے دوسرے بےگناہوں کو بھي اسي طرح رہا کردے۔