اپنے دورکے شہنشآہِ جزبات محمد علي اپني طبعي عمر پانے کے  بعد انتقال فرما گۓ۔ مزے کي بات يہ ہے کہ ان کوئي سکينڈل مشہور نہيں ہوااور ايک شريف زادے کي طرح فلمي صنعت ميں کام کرتے رہے۔ انہوں نے اپنے عروج کے دور ميں ہي زيبا سے شادي کرلي تھي۔

 ہماري ان کے ساتھ کافي ياديں وابسطہ ہيں کيونکہ ان کے عروج کے دور کي تقريبأ ساري فلميں ہم نے سينما گھروں ميں ديکھي ہيں۔ اس دور ميں وي سي آر نيا ينا آيا تھا اور تفريح کا سب سےبڑا ذريعہ پاکستان ميں سنيما ہي ہوتا تھا ۔ مگراس وقت کالج دور تک نوجوانوں پر کافي پابندياں ہوتي تھيں۔ مثلأ انہيں گھر سے رات کو دير تک باہر رہنے کي اجازت نہيں ہوتي تھي۔ سنيما جانے کي اجازت نہيں ملتي تھي۔ اسلۓ ہم اپنے کالج کے دور ميں گھر سے ٹيوشن کے بہانے نکلتے اور سنيما پر فلم ديکھ کر گھر آجاتے۔

محمد علي کي ہم نے جو فلميں ديکھي ہيں ان ميں سے ہميں دامن اور چنگاري، شمع، سلاخيں، انسان اور آدمي، جب جب پھول کھلے اور آگ کا دريا بہت پسند آئيں۔ اس دور ميں تين چوٹي کے ہيرو تھے۔ محمد علي، وحيد مراد اور نديم۔ محمد علي نے ان اداکاروں کے مقابلے ميں کام کيا اور کافي پيسہ، شہرت اور عزت کمائي۔

انہوں نے ريٹائرمنٹ کي زندگي بھي ايک محبِ وطن پاکستاني کي طرح گزاري اور اپني عزت کو خراب نہيں ہونے ديا۔