ہم نے منظرنامہ کی دعوت پر جب “بلاگنگ کیا ہے” پر پوسٹ لکھی تو تبصروں میں اجتماعی بلاگ شروع کرنے کی بحث چھڑ گئی۔ اس بحث سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ ہم سب لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ بی بی سی، جنگ اور اردو پوائنٹ کی طرز پر اردو بلاگرز کا اپنا اجتماعی بلاگ ہونا چاہیے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔ یہ مسئلہ ہم حل کرتے ہوئے پہل کرتے ہیں۔ آئیں مل کر اس پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ اس کیلے منظرنامہ کا پلیٹ فارم مناسب رہے گا لیکن اگر سب لوگ چاہیں تو ہم اپنا بلاگ بھی اس مقصد کیلیے وقف کرنے کو تیار ہیں۔ اس بلاگ کے اخراجات میں ہم حصہ ڈالنے کو بھی تیار ہیں۔

اس سے پہلے اس موضوع پر راشد صاحب سے گوگل پر تفصیلی گفتگو ہوئی تھی مگر بات آگے نہ بڑھ سکی۔ اب دوبارہ بحث چھڑی ہے تو اس دفعہ اسے کنارے لگا ہی دینا چاہیے۔ فیصل صاحب کی رائے کے مطابق  آئیں ملکر بلاگرز کی ایک ٹیم منتخب کریں اور اس پروجیکٹ کا آغاز کریں۔

اس پروجیکٹ کو اگر مرحلہ وار آگے بڑھانا ہے تو پھر فیصل صاحب کے مشورے کے مطابق آئیں پہلے یہ طے کر لیں کہ

اس اجتماعی بلاگ کیلیے کونسا پلیٹ فارم استعمال ہو گا؟

پروجیکٹ ٹیم میں کون کون بلاگر شامل ہوں گے؟

بلاگرز اپنے موضوع کا انتخاب کریں گے اور ٹيم انہیں منظور کرے گی۔

منظرنامہ یا منتخب کردہ بلاگ کو اجتماعی بلاگ میں ڈھالنے کی ذمہ داری کس  کی ہو گی؟

ویب ماسٹر کون ہوں گے؟

وغیرہ وغیرہ

اب فیصلہ بلاگرز پر ہے کہ وہ بتائیں کیا ایسا ممکن ہے اور اگر ہے تو وہ کس طرح اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جو ترقی اجتماعی کوششوں سے ہو سکتی ہے وہ انفرادی کوششوں سے نہیں۔ اسلیے آئیں ملکر اس نیک کام کا آغاز کریں اور دنیا کو بتا دیں کہ اب بھی ہم مسلمان ملکر بہت کچھ کر سکتے ہیں۔