حکومت نے پنجاب کے مدارس سے غير ملکي طلبہ کو طاقت کے زور پر نکالنے کيلۓ آپريشن شروع کرنے کا فيصلہ کيا ہے۔’
حکومت کے ذہن ميں يہي بات ڈالي گئ کہ ان مدارس کے غير ملکي طلبہ مستقبل ميں دہشت گرد بن سکتے ہيں اور حکومت نے بناں تحقيق کۓ باقي باتوں کي طرح اس بات کو بھي مان لياہے ۔ حکومت نے بلکل نہيں سوچا کہ پہلے اس بات کي تحقيق کي جاۓ اور عوام کے سامنے حقائق رکھے جائیں جو ثابت کريں کہ ان مدارس کےکتنے غير ملکي طلبہ ابھي تک دہشت گردي ميں ملوث پاۓ گۓ ہيں۔ ليکن ہماري فوجي حکومت اگر سوچنے سمجھنے کي اہليت رکھتي تو ملک کي حالت آج کچھ اور ہوتي۔ ہم نے تو اپني شخصي حکومت بچاني ہے اس کيلۓ چاہے ہميں کچھ بھي کرنا پڑے۔
ان غيرملکي طلبہ کو ہم ملک بدر کر کے ايک تو غيرملکي زرمابدلہ سے محروم ہوجائیں گے۔ دوسرے اسلام کي ترويج ميں مدارس کي مدد سے ہاتھ کھينچ کر اپنےلۓ جہنم خريد ليں گے۔ تيسرے اسلامي ممالک کے ساتھ تعلقات مزيد سرد مہري کا شکار ہوجائيں گے۔ چوتھے ہندوستان کو يہ موقع فراہم کريں گے کہ وہ ہمارے نکالے ہوۓ طلبہ کو اپنے ملک ميں داخلہ دے کر زرمبادلہ سميٹنے کے ساتھ ساتھ اسلامي ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مظبوط بناۓ۔
اگر افغانستان ميں روس کو شکست ہوئي تو انہي مدارس کي وجہ سے جہاں کے طلبہ پاکستاني حکومت کے ذريعۓ امريکيوں کے ہاتھوں بے وقوف بنے۔ اس کے بعد پاکستاني حکومت نے ان طالبان کو استعمال کرکے شمالي اتحاد کو شکست دے کر اپني مرضي کي حکومت بنا ئي۔ يہ تو ہماري بے وقوفي کہ ہم اپنے آقاؤں کي چال کو نہ سمجھ سکے اور انہوں نے ديہشت گردي کا بہانہ کر ہميں اپنے جال ميں پھنسا کر طالبان کو شکست دے دي۔ وہ دن اور آج کا دن ہميں وہي طالبان زہر لگتے ہيں جو کبھي ہم نے خود پيدا کۓ۔
اب بھي اگر ديکھا جاۓ تو يہ مدارس صرف اور صرف اسلام کي تعليم دے رہے ہيں۔ ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ اپنے نصاب سے جہاد کي تعليم شامل رکھنے پر مضر ہيں۔ حالانکہ جو مطلب مغرب نے جہاد کا نکالا ہے وہ صرف اس کے فائدے کيلۓ ہے۔ حقيقت ميں جہاد کا مطلب نفس کے خلاف جہاد ہے، معاشرے کے خلاف جہاد ہے، کرپٹ حکومت کے خلاف جہاد ہے، ناانصافي کے خلاف جہاد ہے۔ ليکن ہميں صرف يہ بتا کر قائل کرنے کي کوشش کي جاتي رہي ہے کہ جہاد کا مطلب بناں سوچے سمجھے غير ملکيوں کے خلاف جنگ ہے۔ ہماري حکومت اسي غلط فہمي کو دور کرنے کيلۓ نصاب سے جہاد کا مواد نکال رہي ہے اور اب تو نماز کا طريقہ بھي اسلاميات سے نکالنے کي بات ہونے لگي ہے۔
پاکستاتي موجودہ حکومت کو چاہۓ کہ وہ فضول غير ملکي دوروں کي بجاۓ يورپ کو جہاد کے اصل مفہوم سے آگاہ کرنے کيلۓ دورے کرے اور انہيں باقائدہ ريسرچ کرکے ثابت کرے کہ يہ مدارس دہيشت گرد نہيں پيدا کر رہے بلکہ نيک اور صالح افراد قوم کو تحفہ دے رہے ہيں۔
مغرب نے جو راسطہ اپنايا ہے وہ تہزيبوں کے ٹکراؤ کا راستہ ہے اور اس راستے پر چل کر وہ کبھي بھي دنيا ميں امن قائم نہيں کرسکيں گے۔ دنيا ميں تبھي امن ہوگا جب سب کو جينے کا برابر کا حق ديا جاۓ گا۔
اسلۓ ہماري پاکستاني حکومت سے درخواست ہے کہ وہ مدارس سے غيرملکي طلبہ کو نہ نکالے بلکہ آج سے اپني تحقيق سے يہ ثابت کرے کہ يہ مدارس دہشت گرد پيدانہيں کررہے۔