آج مغرب کی نماز کے بعد امام صاحب نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتایا۔ کچھ باتیں ہمارے لیے واقعی نئی اور دلچسپ تھیں اسلیے ہم نے دھیان سے سنیں۔

حضرت ابوبکر صدیق کا اصل نام عبداللہ تھا اور ساتویں نسل سے ان کا شجرہ نصب نبی پاک صلعم سے جا ملتا ہے۔ آپ مردوں میں سب سے پہلے مسلمان ہوئے۔ آپ کے والد اور ایک بیٹا فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے۔ آپ نے مسلمان ہونے کے بعد دین کی دعوت دینا شروع کر دی اور پہلے ہفتے میں ہی دس لوگوں کو مسلمان کر لیا ان میں تیسرے خلیفہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ جن دس صحابیوں کو ان کی زندگی میں ہی جنت کی بشارت ملی وہ بھی حضرت ابوبکر کی کوششوں سے مسلمان ہوئے۔ آپ نے کئی غلام بھی آزاد کرائے جنہوں نے بعد میں دین کی بہت خدمت کی۔ حضرت بلال ان میں سے ایک تھے۔ حساب لگائیں اتنا بڑا صدقہ جاریہ کرنے والے کو اللہ جنت میں کیا کیا عطا نہیں کرے گا۔

آپ جب مسلمان ہوئے تو آپ کے پاس چالیس ہزار درہم تھے۔ جب مدینے ہجرت کی تو آپ کے پاس پانچ ہزار درہم تھے۔ جب وفات پائی تو آپ چھ ہزار درہم کے مقروض تھے۔ موجودہ حکمرانوں میں ہے کوئی مائی کا لال مسلمان جو ان کی خاک کو بھی چھو سکے۔ ہمارے موجودہ صدر نے حضرت ابوبکر صدیق کی روایت کے بالکل الٹ کام کیا ہے۔ جب وہ سیاست میں نہیں آئے تھے تو اپنے سینما پر بلیک میں ٹکٹ بیچا کرتے تھے۔ ان کی بیوی سیاست دان بنی تو ارب پتی بن گئے۔ صدر بننے کے بعد اب ان کی دولت کا کوئی حساب ہی نہیں ہے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر سے بہت انسیت اور عقیدت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں میں سے تین کے نام ابوبکر، عمر اور عثمان رکھے۔ حضرت علی جب خلیفہ تھے تو ان سے کسی نے پوچھا آپ کی نظر میں سب سے زیادہ بہادر کون سے صحابی تھے۔ حضرت علی نے کہا حضرت ابوبکر۔ پوچھنے والا کہنے لگا مجھے تو آپ سب سے زیادہ بہادر لگتے ہیں کیونکہ آپ ہی تھے جنہوں نے خیبر کا دروازہ اکھاڑ پھینکا تھا۔ حضرت علی نے تب ایک واقعہ سنایا۔ کہنے لگے جب نبی پاک صلعم کو قتل کرنے کیلیے کافروں نے انہیں گھر میں محصور کر دیا تو کسی صحابی کو آگے بڑھ کر انہیں چھڑانے کی جرات نہیں ہوئی۔ یہ صرف حضرت ابوبکر ہی تھے جنہوں نے کافروں کا گھیرا توڑا۔ اس دوران انہیں اتنا مارا گیا کہ وہ بیہوش ہو گئے۔ کافر انہیں والدہ کے پاس لے گئے اور کہا کہ آپ کی وجہ سے چھوڑ دیا وگرنہ قتل کر دیتے۔ جب حضرت ابوبکر کو ہوش آیا تو ان کی والدہ نے پوچھا کیا کھانا پینا ہے؟ حضرت ابوبکر بولے ماں کھانے پینے کو چھوڑو پہلے مجھے نبی پاک کے پاس لے چلو۔ جب انہوں نے نبی پاک کو حیات دیکھا تو ان کی جان میں جان آئی۔ پتہ ہے اس وقت انہوں نے نبی پاک سے کیا مانگا۔ کہنے لگے وہ ان کی والدہ کیلیے دعا کریں وہ مسلمان ہو جائے۔ آپ کی والدہ اسی وقت مسلمان ہو گئیں۔

غار حرا کا واقعہ تو ہم سب نے بچپن میں پڑھ رکھا ہے۔ ہے کوئی آج کے دور میں حضرت ابوبکر کی طرح کی یاری نبھانے والا جنہوں نے اپنے یار کی خاطر بچھو سے ڈنک بھی کھایا مگر اف تک نہ کی۔ آج ہم لوگ اتنے مطلبی ہو چکے ہیں کہ پارٹی بدلتے دیر نہیں لگاتے۔ کرسی کی خاطر ہم برسوں کے اتحاد کی پرواہ کئے بغیر حکمرانوں کی جھولی میں جا بیٹھتے ہیں۔