جس طرح بش جونیئر نے نو گیارہ اور جنرل مشرف نے افغان طالبان کے چکر میں اپنی حکومتیں قائم رکھیں اسی طرح پی پی پی کی موجودہ حکومت دہشت گردی کی آڑ میں باقی تمام مسائل کو پش پشت ڈال کر مزے سے حکومت کر رہی ہے۔ اس وقت اخبارات اٹھا کر دیکھ لیں سوائے دہشت گردی کیخلاف جنگ کے آپ کو کچھ بھی نظر نہیں آئے گا۔
دوسری طرف لگتا ہے حکومت باقی مسائل کی طرح دہشت گردی کو بھی سنجیدگی سے نہیں لے رہی تبھی تو کل کے دو بڑے حادثات کے باوجود ہمارے وزیر داخلہ مزے سے چین کی سیر کر رہے ہیں۔ ان کا مستعفی ہونا تو درکنار انہوں نے دورہ نامکمل چھوڑ کر واپس آنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔
کل کی صدر کی تقریر سے اندازہ لگا لیں حکومت نے دہشت گردی کی آڑ میں باقی مسائل کو کس قدر پس پشت ڈال رکھا ہے۔ ادھر بجٹ اسمبلی میں پیش ہونے جا رہا ہے اور ادھر صدر معاشی صورتحال پر بات کرنے کی بجائے دہشت گردی کیخلاف لیکچر دے رہے ہیں۔ ملک میں کوئی بڑی انڈسٹری لگانے کے اعلان کی بجائے، سوات میں چھاونی کا اعلان کر دیا۔ کلرکوں اور مزدوروں کی تنخواہیں بڑھانے کی بجائے پولیس کے بعد فوج کی تنخواہیں بڑھا دیں۔
اس افراتفری کے عالم میں آئی ایم ایف کا کام بھی آسان ہو گیا ہے۔ اس نے ہمارا بجٹ بنانے میں جو کردار ادا کیا اس کی کسی کو خبر تک نہیں لگنے دی۔ اب بجٹ کے نقصانات دہشت گردی کی خاک میں گم ہو جائیں گے اور ہم مستقبل میں ان پر سوائے رونے کے کچھ بھی نہیں کر سکیں گے۔
دہشت گردوں کیخلاف جنگ کی حمایت میں آل پارٹیز کانفرنس بھی ایک میلہ ہی تھی۔ یہ میلہ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ فوجی آپریشن کی حمایت میں بیان داغا اور تماشائی اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔ نہ کوئی کمیشن بنا، نہ تفتیشی ٹیم بنی، نہ مذاکرات کیلیے وفد تشکیل دیا گیا اور نہ ہی شمالی علاقوں کے مہاجرین کی داد رسی کیلیے کوئی اجتماعی پلان بنایا گیا۔
بھائی چل چلاو کا دور ہے، تمام قوم اسی فلسفے پر عمل پیرا ہے یعنی کام نکالو اور چلتے بنو۔ یہی کچھ ہماری موجودہ حکومت کر رہی ہے۔ مال اکٹھا کیا جا رہا ہے کیونکہ کسی کو یقین نہیں کہ اس کا اسلام آباد میں قیام کتنے دن تک ہے۔ اب تو سفاکی کی انتہا ہو چکی ہے مال اکٹھا کرنے کیلیے انسانی جانوں کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کیا جا رہا۔ کبھی کبھی تو یہ سفاکی ہمیں گمراہ کرنے لگتی ہے اور ہم سوچنے لگتے ہیں کہ خدانخواستہ خدا ہے بھی کہ نہیں جو اوپر بیٹھا غریب مسلمانوں کی تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے اور کچھ بھی نہیں کر رہا۔