یہ بھی دن دیکھنا تھے کہ کوئی خواجہ سرا یعنی کھسرے سے بھی شادی کرے گا۔ کیا پاکستان میں عورتوں کی کمی ہو گئی ہے جو الہ بچایو کو ایک ہیجڑے کوalahsharbat دلہن بنانا پڑا۔ امریکہ اور یورپ کی کئی جگہیں ایسی ہیں جہاں کے پادریوں نے گے اور لیزبین کی شادیاں کرانی شروع کر دی ہیں مگر لگتا ہے پاکستان میں ابھی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تبھی تو کسی مولوی نے ان کا نکاح نہیں پڑھایا۔ بی بی سی کی خبر کے مطابق ہیجڑے کے دوستوں نے اسے الہ بچایو کے حوالے کیا۔
پولیس نے پتہ نہیں کس دفعہ کے تحت اس جوڑے کو گرفتار کیا ہے کیونکہ نہ اس کے پاس نکاح کا ثبوت ہے اور نہ ہی ہمبستری کا۔ ویسے پتہ نہیں محلے والوں نے الہ بچایو کو کیسے ایسی حرکت کرنے کی اجازت دے دی۔ لگتا ہے جنرل مشرف کی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں اور معاشرہ روشن خیال ہوتا جا رہا ہے۔
ہمارے خیال میں الہ بچایو اور شربت کی شادی محض ایک مذاق تھی اور اس طرح کے مذاق پاکستان میں چلتے رہتے ہیں وگرنہ ایسی جرات تو ابھی تک پاکستان کے ایلیٹ گے اور لیزبین میں بھی پیدا نہیں ہوئی کہ وہ سرعام شادی کرتے پھریں، یہ تو پھر ایک سادہ سندھی نوجوان ہے۔ یہ سستی شہرت حاصل کرنے کی بے غیرت حرکت بھی ہو سکتی ہے۔