اسلام میں شراب پینا اور شراب کا کاروبار کرنا حرام ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ تصویر میں پولیس چھاپوں میں پکڑی گئی شراب کی بوتلیں بلڈوزر سے تلف کی جا رہی ہیں۔ اس کاروائی کو اگر موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو کئی سوالات ذہن میں اٹھتے ہیں۔ اگر شراپ کا کاروبار اسلام میں حرام ہے تو پھر غیرمسلموں کے نام پر پورے پاکستان میں شراب کا کاروبار مسلمان کیوں کرتے ہیں؟ شراب بڑے بڑے فائیو سٹار ہوٹلوں میں کیوں فروخت ہوتی ہے؟ شراب کی دکانیں ملک کے بڑے بڑے شہروں میں کیوں کھلی ہوئی ہیں؟ اگر یہ سب جائز ہے تو پھر سمگل شدہ شراب کی بوتلوں کو تلف کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ اس alcoholbuldozedشراب کو بھی شراب خانوں کے ٹھیکیداروں کے ہاتھ بیچ کر رقم اکٹھی کر لی جاتی یا پھر اسے کسی غیر مسلم ملک کو برآمد کر کے ذرمبادلہ اکٹھا کر لیا جاتا۔
جب سے ملک کی آبادی بڑھی ہے، ملک میں امیروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس کا ثبوت ملک کی سڑکوں پر چلنے والی ہر قسم کی قیمتی گاڑیاں ہیں۔ یہ امیر لوگ اپنی دولت کے بل بوتے پر اسلام میں حرام قرار دی گئی شراب، جوئے جیسی لعنت کا شکار ہو چکے ہیں۔ بہت کم امیر گھرانے ہوں گے جو پابند صوم و صلوۃ ہوں گے۔ جب سے دہشت گردی کی آڑ میں ہر داڑھی والے شخص کو طالبان سمجھا جانے لگا ہے پابند صوم و صلوۃ امیر زیرمین چلے گئے ہیں یہی وجہ ہے ملک میں ہر طرف روشن خیالی نظر آتی ہے۔ یہ اسی روشن خیالی کا شاخسانہ ہے کہ پرانے زمانوں میں جس طرح افیون تلف کی جاتی تھی اس طرح اب شراب تلف کی جاتی ہے۔
ہمارے خیال میں ان دکھاوے کے کاموں کا وقت اب گزر چکا ہے۔ لوگ جانتے ہیں حکومت کتنی اسلام پسند ہے کیونکہ ٹی وی کے چینل، سٹیج ڈرامے، جوئے خانے وغیرہ اب ہر آدمی کی پہنچ میں ہیں۔ ان حالات میں شراب کی اس طرح تلفی کوئی معنی نہیں رکھتی۔