خبروں ميں آيا ہے کہ لوگوں نے روپے کے سکوں سے تانبا نکال کر بيچنے کا کام شروع کرديا ہے۔ اب تک سٹيٹ بنک کتنے ارب کے سکے خريد کر جاري کر چکا ہے اور اب تک کسي کو يہ خيال نہيں آيا کہ يہ سکے جا کہاں رہے ہيں۔ بس ہر آدمي چاہے وہ بينکر ہے يا ڈھلائي والا اس کاروبار میں پيسہ بنانے ميں لگا ہوا ہے۔ اب جب مارکيٹ میں روپے کے سکوں کي دوبارہ کمي ہوئي ہے تو خبريں اخبار نے يہ انکشاف کيا ہے کہ روپے کے سکوں سے تانبا نکالا جا رہا ہے۔

يہ بھي دنيا ميں ايک انوکھي مثال ہوگي کہ کسي ملک کا سکے کي اصل قيمت کم اور اس کي دھات کي قيمت زيادہ ہے۔ اب سنا ہے کہ سکے بوريوں ميں فروخت ہورہے ہيں اور ڈھلائي والے ان کو ڈھال ڈھال کر تانبا بنانے ميں مصروف ہيں۔

نہ حکومت کو يہ فرصت ہے کہ اس گھناؤنے کاروبار کو جتم کرے اور نہ سٹيٹ بنک کو فکر ہے کہ سکے بازار سے غائب کيوں ہورہے ہيں۔ ہم پاکستاني واقعي ذہين لوگ ہيں ہم ايسے ايسے طريقوں سے پيسہ بنانے لگتے ہيں جن کا دوسروں کو خيال تک نہيں آتا۔

اصل خبر اس لنک کر کلک کر کے پڑھۓ

http://www.khabrain.com/htmls/pg21.htm