ايک صاحب جو کراچي کے رہائشی ہيں، تازہ تازہ کراچي سے آۓ ہيں اور شکل سے کافي نيک بزرگ لگتے ہيں۔ ہماري مجلس میں انہوں نے کچھ ايسے انکشافات کۓ جن پر يقين کرنے کيلۓ بہت بڑے جگر کي ضرورت ہے۔

انہوں نے بتايا کہ ايم کيو ايم بھائي کے نام پر لوگوں سے دھڑلے سے بھتہ لے رہي ہے۔ بلکہ ايک سرکاري ملازم نے انہيں بزاتِ خود بتايا کہ اس نے ايک کارکن کو بھائي کے آرڈر پر بيس ہزار روپيہ بھتہ ديا ہے۔

يہ بزرگ ايک پارک میں صبح کي سير کرتے ہيں اور وہاں پر ان کي کچھ لوگوں سے گپ شپ ہوتي رہتي ہے۔ ايک دن انہيں ايک کاروباري شخص ملے اور انہوں نے بتايا کہ ايم کيو ايم کے کارکنوں نے ان سے بھائي کے حکم پر ايک کروڑ روپيہ بھتہ ليا ہے

کراچي کے دوکانداروں سے باقائدہ بھتہ وصول کيا جارہا ہے اور جو انکار کرتا ہے اس کو سبق سکھايا جاتا ہے۔

اس طرح کے کاروبار کا نيويارک ميں رواج رہا ہے ۔ وہاں کوڑا کرکٹ اٹھانے والے ٹھيکيداروں کا مافيا گروپ ہے اور وہ ہر دوکاندار سے ماہانہ بھتہ وصول کرتےہيں۔ اگر کوئي دوکاندار يہ کہے کہ اس کے پاس اٹھانے کيلۓ کوڑا کرکٹ نہيں ہوتا تب بھي وہ معاف نہيں کرتے۔ مگر پاکستان میں يہ پہلي بار سنا ہے کہ کوئي سياسي جماعت بھتے پر چل رہي ہے۔

کراچي ميں جو جگہ جگہ کھدائي ہو چکي ہے اور جس کي وجہ سے سڑکيں کھڈوں ميں تبديل ہوچکي ہيں ان کے بارے ميں لوگوں ميں يہ مشہور ہے کہ الطاف بھائي کي ايک دن انگوٹھي کھو گئ تھي اور اس کي تلاش کيلۓ سارے کراچي کو کھود کر رکھ ديا۔ يہ لطيفہ بھي انہي بزرگوں نے ہميں سنايا۔

يہ تو ہميں معلوم ہے کہ ايم کيو ايم ايک منظم جماعت ہے اور اس کے کارکنوں نے اگر ايک طرف جماعت کيلۓ مار کھائي ہے تو دوسري طرف اس مار کے بدلے میں کچھ لوگوں کو سبق بھي سکھاۓ ہيں۔ ليکن ہميں يہ پہلي بار معلوم ہوا ہے کہ لوگوں سے زبردستي جماعت کےنام پر چندہ ليا جا رہا ہے۔

اب اس بات ميں کتنا سچ ہے يہ کراچي کے مقيم بلاگر ہي بتا سکتے ہيں۔ ہم نعماس صاحب اور شعيب صفدر صاحب سے گزارش کريں گے کہ وہ اس بارے میں ہماري راہنمائي کريں اور بتائيں کہ ان بزرگوار کي باتوں ميں کتني سچائي ہے۔

History of MQM on Wikipedia

http://en.wikipedia.org/wiki/MQM