امریکہ کے امیر دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان کی خیرات تب دیکھنے والی ہوتی ہے جب مرنے کے بعد ان کی وصیت پڑھی جاتی ہے۔ تب معلوم ہوتا ہے وہ اپنی جائداد کا زیادہ تر حصہ خیراتی، تیلیمی اور طبی تحقیقی اداروں کو خیرات کر گئے ہیں۔ ابھی مائیکل جیکسن کی وصیت منظر عام پر نہیں آئی مگر سنا یہی گیا ہے کہ انہوں نے بھی اپنی دولت کا کچھ حصہ خیراتی اداروں کو خیرات کیا ہے۔
آج ایکپریس کی خبر کیمطابق جنوبی کوریا کے صدر نے اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ اپنی زندگی میں ہی خیرات کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی خیرات میں ان کی بیوی اور بچوں کی مرضی بھی شامل تھی۔
اسلام میں بھی حکمرانوں کی خیرات کے بہت سارے قصے مشہور ہیں۔ پیغمبر اسلام اور چاروں خلفائے راشدین نے تو بہت کم لواحقین کیلیے چھوڑا بلکہ کچھ تو مقروض تھے۔
ہم صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی سے درخواست کریں گے کہ کیا وہ کوریا کےصدر کی طرح اپنی دولت کا بیشتر حصہ خیرات کر سکتے ہیں تا کہ کوریا کے صدر کی طرح پاکستان میں بھی ان کی دولت سے تعلیمی وظائف جاری کئے جائیں۔ اس طرح وہ ایسا صدقہ جاریہ کر جائیں گے جس کی وجہ سے ان کی قبریں ہمیشہ کیلیے رحمت کی برکتوں سے معمور رہیں گے۔
چلیں کوریا کے صدر نے تو اپنی دولت کا اسی فیصد خیرات کیا ہے ہمارے حکمران بیس فیصد ہی خیرات کر دیں۔ چلیں بیس فیصد اگر زیادہ ہے تو دس فیصد سے بھی کام چل جائے گا۔ اس طرح ہو سکتا ہے مسٹر ٹین پرسینٹ کا بدنام زمانہ خطاب اچھے الفاظ میں ڈھل جائے۔
مگر لگتا نہیں ہماری یہ خواہش کبھِی پوری ہو کیونکہ انہوں نے خیرات کرنا تو دور کی بات ابھی ناجائز دولت سمیٹنا بھی بند نہیں کیا۔ خدا ہمارے حکمرانوں کو آخرت سے ڈرائے اور انہیں غلط کاموں سے روکے۔ آمین۔