ایک صاحب جو سابقہ ایکس ای این ہیں انہوں نے ہمیں دو دن قبل کال کی اور اپنی ٹیکس ریٹرن کے بارے ميں ملنا چاہا۔ اس سے پہلے وہ ہميں کھانے کی دعوت بھی دے چکے تھے جو وقت نہ ہونے کی وجہ سے التوا میں پڑی ہوئی ہے۔ اس دن کہنے لگے کہ آج انہوں نے دعوت کیلۓ نہیں بلکہ اپنے مطلب کیلۓ فون کیا ہے اور ہم سے وقت مانگا۔ ہم نے انہیں آج مغرب کی نماز سے پہلے کا وقت دے رکھا تھا۔

 ابھی ہمیں دو دن ہوۓ ہیں سفر سے واپس لوٹےاور دونوں مقامات کے ٹائم کے فرق کی وجہ سے ابھی تک جلدی نیند آجاتی ہے اور صبح جلد جاگ جاتے ہیں۔ آج بھی کام سے واپسی پر کھانا کھاتے ہی ایسی غنودگی طاری ہوئی کہ ہم بستر پر پڑتے ہی خراٹے بھرنے لگے۔

انہوں نے مغرب سے عین پہلے کال کیا مگر انہیں بتایا گیا کہ وقت کے فرق کی وجہ سے ہميں جلدی نیند آگئ اور ہم سو رہے ہیں۔ انہوں نے بعد ميں کئ دفعہ کال کی مگر ہم نہ مل سکے۔ آخر کار وہ عشاء سے قبل گھر آدھکے اور ہمیں جگا کر ہی دم لیا۔

 ہمارے درمیان جو مکالمہ ہوا اس کی روداد کچھ اسطرح ہے

جناب میں نے کتنی دفعہ فون کیا مگر ہر دفعہ جواب ندارد

دراصل میں سو رہا تھا

میں تو سمجھا کہ آپ میری کل والی خودغرضی واللی بات کا غصہ کر گۓ ہیں اسلۓ ملنے سے کترا رہے ہیں

نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے میں واقعی سورہا تھا

لیکن مجھے تو یہ بتایا گیا کہ آپ نماز پڑھنے گۓ ہوۓ ہیں

گھر والوں کو غلط فہمی ہوئی گی میں اوپر والے کمرے میں سو رہا تھا

مگر پہلے تو آپ ہمیشہ میرے فون کا جواب دیتے رہے ہیں آج لگتا ہے آپ میری کل والی بات سے ناراض ہوگۓ ہیں

میں ناراض نہیں ہوا اور اگر ناراض ہوتا تو آپ کو منہ پر کہ دیتا۔ دراصل میں سورہا تھا

اگر میری کل والی بات سے آپ ناراض ہیں تو میں معزرت چاہتا ہوں

دیکھیں اب اس تکرار کو چھوڑیں اور کام کی بات کریں۔ میں نے آپ کو دس دفعہ کہا ہے کہ میں سو رہا تھا اورآپ ہیں کہ ایک ہی بات کی رٹ لگاۓ جارہے ہیں۔

 خدا خدا کرکے بات ان کے پلے پڑی اور ہماری جان چھوٹی۔

یہ الگ بات ہے کہ جس معاملے میں وہ ہم سے ملنے آۓ تھے اس میں بھی ان کی ہی غلطی نکلی مگر اس غلطی پر انہوں نے ایک بار بھی معزرت نہیں کی۔

اتنی مغز ماری کے بعد ہمارا یقین ان کے بارے میں اور پختہ ہوگیا کہ وہ واقعی نیم پاگل ہیں۔ پتہ نہیں انہوں نے واپڈا میں بیس سال کیسے نوکری کر لی؟