پريس کانفرنس ميں جب وزيرِ اعظم سے يہ شکائت کي گئ کہ يوٹيلٹي سٹور کي داليں گلتي نہيں ہيں تو اس کےجواب ميں وزيرِ اعظم نے جواب ديا کہ يہ سچ نہيں ہے۔ اس کے جواز ميں انہوں نے کہا کہ خود ان کے گھر يوٹيلٹي سٹور کي داليں پکتي ہيں اور ان کا معيار اچھا ہے۔

وزيرِ اعظم کا برجستہ جواب يہي ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے اخباري نمائندے کي بات کو غلط ثابت کرنے کيلۓ في البديح جھوٹ بھول کر بات کو ٹال ديا۔ وگرنہ ہم جانتے ہيں کہ پاکستان کا وزيرِ اعظم اور اس کے گھر دال پکے يہ دنيا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے اور اس پر طرہ يہ کہ داليں يوٹيلٹي سٹور کي۔ يوٹيلٹي سٹورز تو غريبوں کيلۓ بناۓ گۓ ہيں اگر اب تک وزيرِ اعظم يوٹيلٹي سٹورز کي داليں کھا رہے ہيں تو پھر عام غريب آدمي کي طرح مہينے ميں دوچاردفعہ بيمار کيوں نہيں پڑ رہے۔

ہميں معلوم ہے کہ يوٹيلٹي سٹورز تو درکنار ہمارے حکمرانوں کي خوراک اور پاني تک بيرونِ ملک سے آتا ہے اور وہ پاکستاني خوراک تک کھانے سے اجتناب کرتےہيں۔  مگر وزيرِ اعظم ہيں کہ يہ کہتے ہيں کو ان کے گھر یوٹيلٹي سٹور کي داليں پکتي ہيں۔ ہم يہ بھي ماننے کو تيار نہيں کہ ان کے ملازم بھي يوٹيلٹي سٹور کي داليں کھاتے ہوں گے۔ ملازم بچے کچھے کھانے پر گزارہ کررہے ہوں گے۔ کيونکہ ملک کے وزيرِخزانہ کے ملازم ہونے کے ناطے وہ اسي طرح اپني کم تنخواہ پر اپنا بجٹ بيلينس کرتے ہوں۔

ہم اپنے حکمرانوں سے يہي درخواست کريں گے کہ اگر وہ جھوٹ بوليں تو يہ ديکھ ليا کريں کہ ان کے پاؤں جڑے ہوۓ تو نہيں۔ کيونکہ ہم نے يہي سن رکھا ہے کہ لوگ پاؤں جوڑ کر چھوٹ بولتے ہيں۔