آجکل لگتا ہے مجھے نشے کا عادی بنا دیا گیا ہے۔ کوئی مرے یا جئے مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ حکومت کے کاموں میں مجھے کوئی دلچسپی نہیں رہی۔ حکومت پٹرول مہنگا کر دے یا صدر بغیر اسمبلی سے رجوع کئے کوئی قانون نافز کر دے مجھے کوئی فکر نہیں ہے۔ میں اپنے حصّار میں بند ہوں کوئی پڑوس میں مدد کے لیے پکار رہا ہو میں سن نہیں سکتا۔ راہ چلتے بڑی گاڑی والا مجھے گالی دے جائے میں اپنے کان بند کر لیتا ہوں۔ میں گونگا، بہرہ اور اندھا ہو گیا ہوں۔ کہتے ہیں مجھے ماہرِنفسیات کے پاس جانا چاہیے اور اپنا علاج کرانا چاہیے۔ مگر مجھے معلوم ہے کہ میں ابھی پاگل نہیں ہوا تو پھر کیا وجہ ہے کہ میں بےحس ہو چکا ہوں۔
میرے خیال میں اس کی بہت ساری وجوہات ہیں۔
۱۔ مجھے انٹرنیٹ پر وقت ضایع کرنے کی لت پڑ چکی ہے
۲۔ میں آج کا کام کل پر چھوڑنے کا عادی ہو چکا ہوں
۳۔ میں صرف دولت کمانے کیلیے جینا چاہتا ہوں
۴أ مجھے بچپن سے ہی فرقہ بندی کی تربیّت دی جارہی ہے
۵۔ میرے دل میں پولیس کا خوف بیٹھا ہوا ہے
۶۔ میں بغیر محنت کے چند دنوں میں سب کچھہ حاصل کرنا چاہتا ہوں
۷۔ میں اپنا وقت ٹی وی اور کیبل دیکھ کر ضائع کر رہا ہوں
۸۔ میں خود ہی عقلمند ہوں اور مجھے بڑوں کے مشوروں کی ضرورت نہیں ہے
۹۔ میں بچپن سے ہی عاشقی کرنے لگا ہوں
میں اپنا مرض جاننے کے باوجود اپنا علاج نہیں کر رہا اور خود کو دوسروں کے رحم وکرم پر چھوڑا ہوا ہے۔ جب میں کچھ بھی نہیں کرنا چاہتا تو پھر دوسروں کے مشورے بیکار ہیں۔
اے خدا میری مدد کر اور مجھے خوابِ غفلت سے جگا دے۔