سچا واقعہ جو ایسے لگتا ہے کسی فلم کی کہانی ہے۔

وحیدہ نے گائیناکالوجسٹ بننے کے بعد اپنے شہر گوجرانوالہ میں پریکٹس شروع کردی۔اسے ابھی  پریکٹس کرتے ہوۓ دوسال بھی نہیں ہوۓ تھے کہ ساتھ والے گاؤں کا چوہدری اپنی بیوی کی زچگی کیلۓ اس کے ہسپتال آیا۔ وحیدہ نے معمول کیمطابق لڑکی کا بڑا آپریشن کرکے بچہ پیدا کیالیکن بعد میں آپریشن کی پیچیدگی کی وجہ سے وہ لڑکی اور بچے کی جان نہ بچا سکی۔

چوہدری جب کفن دفن سے فارغ ہوا تو ڈاکٹر وحیدہ سے ملنے ہسپتال آپہنچا۔ وہ وحیدہ کی خوبصورتی پر فدا ہوگیا اور اسے دھمکی دی کہ وہ اس سے شادی کرلے وگرنہ وہ اس کے خلاف بیوی اور بچے کے قتل کا پرچہ درج کرادے گا۔ وحیدہ یہ سن کر ہکی بکی رہ گئ کیونکہ چوہدری اس سے عمر میں دوگنا بڑا تھا۔ وحیدہ کے والدین نے رشتے سے انکار کردیا۔ چوہدری چونکہ امیر  اور با اثر تھا اسلۓ وہ وحیدہ کا انکار برداشت نہ کرسکا اور اس نے ڈاکٹر کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرادیا۔   ڈاکٹر وحیدہ نے ایک ارشد نامی وکیل کرلیا اور مقدمے کی تاریخوں پر جانے لگی۔

اسی دوران وحیدہ کے گھر والوں نےسوچا اس کی شادی کردی جاۓ تاکہ چوہدری کے ذہن سے شادی کا خیال ہی نکل جاۓ۔وحيدہ کی ایک چھوٹي بہن بھی تھی جو ابھی ابھی ایم اے کرکے فارغ ہوئی تھی۔ والدین نے دونوں بیٹیوں کیلۓ رشتوں کی تلاش شروع کردی۔ اسی دوران وحیدہ کا ایک کزن کینیڈا سے اعلٰی تعلیم حاصل کرکے واپس لوٹا اور والدین نے وحیدہ کی بہن کے رشتے کی اس سے بات کی۔ اس نے جب دیکھا کہ وحیدہ کامیاب پریکٹس کررہی ہے تو اس نے اس کی بہن کی بجاۓ اس کا رشتہ مانگ لیا۔ والدین جلدی میں تھے انہوں نے ہاں کردی۔ جب انہیں دوسری لڑکی کا  رشتہ بھی مل گیا تو انہوں نے دونوں بیٹيوں کی شادیاں کردیں۔

شادیوں سے پہلے تک چوہدری متواتر ڈاکٹر وحیدہ کے والدین پر شادی کیلۓ دباؤ ڈالتا رہا مگر اس کی سنی نہ گئ۔ ابھی شادی کو دو ماہ بھی نہیں ہوۓ تھے کہ ڈاکٹر وحیدہ کے شوہر کو کسی نے قتل کردیا۔ قتل کی رپورٹ تھانے میں درج کرا دی گئ مگر قاتل کا پتہ نہ چل سکا۔

اس کے بعد چوہدری نے دوبارہ ڈاکٹر وحیدہ کا پیچھا شروع کردیا۔ اس دوران ڈاکٹر وحیدہ اپنا مقدمہ بڑی جانفشانی سے لڑتی رہی اور ارشد وکیل نے اس کی کافی مدد کی۔ وہ اسے اپنے ساتھ عدالت لے کر جاتا اور اس کا ہرطرح سے خیال رکھتا۔ جب چوہدری نے حد سے زیادہ تنگ کرنا شروع کر دیا تو ڈاکٹر وحیدہ نے اپنے وکیل سے منگنی کرلی۔ جس دن ڈاکٹر وحیدہ مقدمے سے بری ہوئی اس دن اس کی اپنے وکیل کیساتھ شادی ہورہی تھی۔

اس کے بعد چوہدری نے بھی اس کی جان چھوڑ دی اور ڈاکٹر وحیدہ اپنے وکیل خاوند کے ساتھ ہنسی خوشي رہنے لگی۔

کہانی سنانے کا مطلب اس نقطے کی طرف متوجہ کرنا تھا کہ انسان کیا سوچتا ہے اور قدرت کیا دکھاتی ہے۔ انسان اپنی زندگی میں ہی اتنے اتار چڑھاؤ دیکھ لیتا ہے کہ بعض اوقات اسے یہ بھی یقین نہیں آتا کہ یہ سب کچھ اسی کیساتھ ہوا ہے۔