پچیس دسمبر سے لوڈشیڈنگ پھر سے شروع ہو رہی ہے۔ لوڈشیڈنگ کی بہت ساری دوسری وجوہات کیساتھ ساتھ ایک بڑی وجہ اس خبر میں بھی ہے یعنی بہت سارے سرکاری محکمے بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں کر رہے۔ ان محکموں میں ایوانِ صدر بھی شامل ہے۔ یعنی دنیا کا امیرترین حاکم اپنے گھر کی بجلی کا بل بھی ادا نہیں کر رہا۔ ہمارے پاس اگر ڈیڑھ ارب ڈالر ہوتے تو ہم ایوانِ صدر کا بل اپنی جیب سے ادا کرتے۔ تف ہے ایسی صدارت پر اور ایسی امارت پر۔

فقیر نے امیر سے کھانے کو مانگا تو امیر بولا میرے پاس تمہیں دینے کو کچھ نہیں ہے۔ فقیر بولا اگر دینے کو کچھ نہیں ہے تو پھر گھر بیٹھے کیا کر رہے ہو میرے ساتھ مل کر بھیک مانگو۔ اگر ارب پتی صدر کے پاس بجلی کا بل ادا کرنے کیلیے رقم نہیں ہے تو پھر اسے صدارت چھوڑ کر بھیک مانگنا شروع کر دینا چاہیے۔