وزیرِ دفاع چوہدری مختار کو بیرونِ ملک روانگی سے روکنے کی پاداش میں بیچارے سرکاری ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے اور وہ بھی بناں تحقیق کے۔ مانا کہ وزیر صاحب کو روانگی سے روک کر ملک کی جگ ہنسائی ہوئی مگر جن سرکاری افسران نے روکا ان کے پاس بھی تو ثبوت ہوں گے۔ یعنی ان کے پاس ای سی ایل یعنی ایگزٹ کنڑول لسٹ ہو گی جس میں چوہدری احمد مختار کا نام ہو گا۔ تحقیق تو یہ ہونی چاہیے کہ یہ ای سی ایل کس نے افسران کو مہیا کی۔

اگر انصاف سے کام لیا جائے تو محکمے کے سربراہ یعنی وزیرِ داخلہ کو برطرف کرنا چاہیے تھا یا اس جگ ہنسائی پر رحمان ملک کو خود استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔ مگر انصاف نہیں ہوا۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ محکمے کا سربراہ اپنی غلطی مان کر استعفیٰ دے دیتا ہے مگر ہمارے ہاں چونکہ باوا آدم ہی نرالا ہے اس لیے بڑے لوگوں کی درگاہ میں ماتحتوں کی بلی چڑھا دی جاتی ہے۔