جس طرح ملک میں بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے کا اعلان حکومت نے کیا تھا اسی طرح اپنی کامیابی کا اعلان کر کے اس کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔ وزیراعظم سے لے کر صدر صاحب نے پہلے اپنے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں بیانات دیے اور اب ان کی کامیابی کی خوشی میں بیان دے کر یہ ظاہر کیا ہے کہ غیرجماعتی انتخابات کا اعلان صرف ڈھونگ تھا۔
اب سنا ہے کہ صدر صاحب کو اگر اسمبلی نے دوبارہ صدر چننے سے انکار کر دیا تو وہ انہی بلدیاتی ناظمین سے ووٹ لے کر اگلے پانچ سال کیلیےپھر صدر بن جاییں گے۔ واہ رے فوجی قیادت تیری اس چال کے کیا کہنے۔
وقت بدل رہا ہے اور قوم بین الاقوامی میڈیا کی رسائی کی وجہ سے اب تیزی سے جاگ رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب عوام اپنے لیڈروں سے اسی وقت حساب مانگا کرے گی۔ جس طرح پہلے والے لوگ اپنے بنائے ہوئے قانون میں پھنستے رہے ہیں اسی طرح موجودہ حکمرانوں کی روشن خیالی ان کو لے ڈوبے گی۔
کتنا اچھا ہوتا اگر ہم لوگوں کی نیّت ٹھیک ہوتی اور موجودہ بلدیاتی نظام کو ہم لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرتے۔ مگر جب نیّتوں میں فطور ہو تو سارے نظام ناکام ہو جاتے ہیں۔