چند ہفتے پہلے ازبکستان کي سينٹ نے بل پاس کيا کہ امريکہ اپنا فوجي اڈہ ازبکستان ميں بند کر دے اور اپني فوجيں واپس لے جاے۔ امريکہ نے بہت کوشش کي کہ ازبکستان کسي طرح اپنا فيصلہ واپس لے لے مگر ازبکستان ابھي تک اپنے فيصلے پر ڈٹا ہوا ہے۔
ادہر افغانستان کے حملے سے پہلے امريکہ نے پاکستان ميں اپنا فوجي اڈہ قايم کيا جو افغانستان کي فتح کے بعد بھي قايم ہے۔ حالانکہ امريکہ کو اس فوجي اڈے کي قطعي طور پر ضرورت نہيں رہي کيونکہ اس کے بعد امريکہ افڎانستان کے اندر ايک سے زيادہ فوجي اڈے قايم کر چکا ہے۔
امريکہ کے پاکستان ميں اب فوجي اڈہ رکھنے کي دو وجوہات ھيں۔ ايک مشّرف حکومت کي حمايت اور دوسرے پاکستان کے ايٹمي پروگرام کي نگراني۔
ابھي تک نہ ہي پاکستان کي گوورنمنٹ کي طرف سےا ور نہ ھي حزب اختلاف کي طرف سے ايسا کويي مطالبہ آيا ہے کہ امريکہ اپنا فوجي اڈہ بند کرنے کے بارے ميں سوچے۔ اور نہ ہي کسي ميں اتني جرات نظر آتي ہےکہ وہ اس کے بارے ميں اسمبلي ميں قرارداد ہي پيش کر سکے۔
ہمارے خيال ميں امريکہ کا فوجي اڈہ پاکستان ميں اب تاحيات قايم رہے گا ۔ اگر امريکہ پاکستان ميں سارا تعليمي نظام بدلنے ميںکامياب بھي ہو گيا اور پاکستان کے معاشرے کو ترکي کي طرح سيکولر بھي بنا ديا تب بھي يہ فوجي اڈہ بند نھيں کرے گا۔
پاکستان کا وہ حکمران تاريخ ميں اپنا نام سنہري حروف ميں لکھوا جايے گا جو امريکہ کا فوجي اڈہ بند کرانے ميں کامياب ہوا۔