ہاکی کے زوال پر ہم پہلے بھی یہاں لکھ چکے ہیں اور ہم نے ہاکی کے زوال کے جو اسباب گنوائے وہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئے ہیں۔

ورلڈ کپ میں پاکستان کی آخری پوزیشن آئی ہے اور اسی وجہ سے پاکستان کی ہاکی ٹيم نے مشترکہ طور پر ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا ہاکی بورڈ اور کھیلوں کے وزیر بھی اس ناکامی پر استعفی دیتے چونکہ کھلاڑیوں سے زیادہ اس شکست کے ذمہ دار کھلاڑیوں کو منتخب کرنے والے اور پھر انہیں ٹریننگ دینے والے ہیں۔

اب بھی وقت نہیں گزرا۔ اگر حکومت واقعی ہاکی کی ترقی چاہتی ہے تو وہ ہر سکول میں ہاکی کی تربیت لازمی قرار دے دے۔ اسی طرح ہر شہر میں ہاکی کے گراؤنڈز بنوائے۔ اگر آسٹروٹرف ہر شہر کے شہری آپ اپنی مدد کے تحت بچھا سکیں تو ان کی لگائی ہوئی رقم ضائع نہیں جائے گی۔

حکومت کو چاہیے فی الحال ہاکی کے کسی بھی ٹورنامنٹ میں شرکت تب تک ملتوی کر دے جب تک ہماری ٹيم کم از کم کوارٹر فائنل میں پہنچنے کے قابل نہ ہو جائے۔ اگر جاپان دوسری جنگ کے بعد، برازیل معاشی بدحالی کے بعد، امریکہ ریسیشن کے بعد سنبھل سکتا ہے تو ہاکی ٹیم کیوں پنپ نہیں سکتی۔

اگر حکومت واقعی مخلص ہو تو اسے چیمپیئن ٹيموں کی ترقی کا جائزہ لینا چاہیے اور ان کا اپنی ٹیم سے موازنہ کرنے کے بعد ایسا منصوبہ ترتیب دینا چاہیے جو ہمارے قومی کھیل کی کایا پلٹ دے۔ مگر یہ تبھی ہو گا جب ہمارے کرتا دھرتا ایسا چاہیں گے۔