جنگ کی خبر کے مطابق خانیوال میں جب دلہا دلہن کے رشتے دار آپس میں لڑ رہے تھے تو دلہا اپنی دلہن کو رکشے میں بھگا کر لے گیا۔ اسے عرف عام میں مردانگی کہا جاتا ہے۔ اس طرح کی مردانگی دو طرح کے آدمیوں میں پائی جاتی ہے۔

ایک وہ جو اپنی بیوی کی خاطر اپنے خاندان سے ٹکر لیتے ہیں اور دوسرے وہ جو اپنے خاندان کی خاطر اپنی بیوی سے ٹکر لیتے ہیں۔ اس طرح کی مردانگی زیادہ تر حیوانوں میں پائی جاتی ہے۔ اصل مردانگی ایسے آدمی میں پائی جاتی ہے جو بیوی اور اپنے خاندان میں توازن رکھتا ہے۔ بیوی کو اپنی جگہ پر خوش رکھتا ہے اور اپنے خاندان کو اپنی جگہ پر۔ اس کے سامنے جونہی کوئی مسئلہ سر اٹھاتا ہے وہ اپنی مردانگی اور عقل کے زور پر اسے جلد سے جلد حل کرنے کو شش کرتا ہے۔

ہم نے ایسے مرد دیکھے ہیں جو سرعام بیوی سے پٹتے ہیں اور ایسے مرد بھی دیکھے ہیں جو بیوی کے سامنے اپنے والد سے مار کھاتے ہیں۔ کامیاب مرد وہی ہے جو بیوی کو بیوی کی جگہ پر رکھے اور ماں باپ کو ان کی جگہ پر۔ یہی ایک کام دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔ ایسے آدمیوں سے تاریخ بھر پڑی ہے جنہوں نے دنیا تو فتح کر لی مگر اپنی بیوی کو خوش نہ رکھ سکے۔

ہمارے ہاں میاں بیوی کے درمیان جھگڑوں کی وجہ مرد اور عورت دونوں کے رشتے دار ہوتے ہیں۔ اگر بیوی کا خاندان اسے اپنے خاوند کے خاندان کے آگے ڈٹ جانے کا مشورہ دیتا ہے تو مرد کا خاندان بیوی کی شکائتیں لگا کر اس کی ازدواجی زندگی میں زہر گھول دیتا ہے۔

اچھا مرد بننے کیلیے مندرجہ ذیل نسخہ ضرور استعمال کیجیے۔

اگر بیوی کی آپ کے والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ نہیں بن رہی تو پھر خاموشی سے الگ ہو جائیں۔ اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کا اس سے کارگر نسخہ نہیں ملے گا۔

ہمارے ہاں اکثر طلاقیں ایسے جوڑوں کے درمیان ہوتی ہیں جو شادی کے چند ماہ یا دن بعد ہی الگ رہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ شوہر نوکری کیلیے بدیس چلا جاتا ہے اور بیوی کو والدین اور بہن بھائیوں کی خدمت کیلے ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتا ہے۔ پھر جب اس کے گھر والے بیوی کی شکایت لگاتے ہیں تو وہ باہر سے ہی طلاق بھیج دیتا ہے۔ یہ طریقہ سراسر غلط ہے۔ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوجائے تو آدمی کو پہلے گھر جانا چاہیے اور تمام حالات کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے۔ اس کیلیے بہتر یہی ہو گا کہ وہ بدیسی نوکری پر اپنی ازدواجی زندگی کو ترجیح دے اور روکھی سوکھی کھا کر ینسی خوشی زندگی گزارے۔

کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ عورت کے خاندان والے اس کو الٹی سیدھی پٹي پڑھا کر خاوند سے ٹکر لینے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ اس طرح کی بپھری ہوئی عورت اپنے خاوند اور اس کے گھر والوں کی ایسی تیسی کر دیتی ہے مگر طلاق کے بعد ضرور پچھتاتی ہو گی۔

میاں بیوی کا وہ جوڑا دنیا کا بد قسمت ترین جوڑا ہوتا ہے جن میں سے ایک کرپٹ ہوتا ہے اور بدکاری کی بیماری میں اپنی زندگی تباہ کر لیتا ہے۔ ایسی عورت یا ایسے مرد سے واسطہ اللھ کسی کو نہ ڈالے کیونکہ اس سے بڑا دکھ دنیا میں کوئی نہیں ہے کہ آپ کا جیون ساتھی کہیں اور منہ کالا کر رہا ہو۔ ایسی صورتحال میں اگر آدمی پھنس جائے تو اسے فوری طور پر موجودہ ازدواجی زندگی سے کنارہ کشی اختیار کر کے کہیں اور گھر بسا لینا چاہیے۔