ہمارے وفاقی وزیرِ تعلیم ریٹائرڈ جنرل جاوید اشرف قاضی جو آئی ایس آئی کے چیف بھی رہ چکے ہیں کی دین سے لاعلمی کا یہ عالم ہے کہ انہیں یہی معلوم نہیں کہ قرآنِ پاک میں کتنے سپارے ہیں۔

پچھلے بدھ وار کو ایک پرائیویٹ چینل کو انٹرویو دیتے ہوۓ وزیرِ تعلیم نے کہا کہ وہ تیسری جماعت سے آٹھویں جماعت تک، بچوں کو قرآنِ پاک کے پورے چالیس سپارے پڑھائیں گے تاکہ انہیں مدرسوں سے تعلیم لینے کی ضرورت ہی نہ رہے۔ انٹرویو لینے والی حیران ہوئی اور دوبارہ وزیرِ تعلیم سے پوچھا کہ بچے کتنے سپارے سیکھیں گے؟ تو انہوں نے دوبارہ کہا “چالیس”۔

اس جواب پر انٹرویو لینے والی عورت حیران و پریشان ہوگئ اور وزیرِ تعلیم کی غلطی کی درستگی کیلۓ کہنے لگی کیا قرآن میں تیس سپارے نہیں ہوتے؟ جنرل صاحب کو اپنی دین سے لاعلمی پر کافی شرمندگی اٹھانی پڑی اور انہوں نے انٹرویو لینے والی عورت سے معزرت کرلی۔

حزبِ اختلاف نے وزیرِ تعلیم کی دین سے لاعلمی پر قومی اسمبلی میں تحریکِ استحقاق پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہمیں تو پہلے ہی معلوم تھا کہ فوجی جنرل اعتدال پسند اور روشن خیال ہوتے ہیں اور ان کا دین سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا۔  جن کا دین سے تعلق ہوتا ہے انہیں جنرل بننے ہی نہيں دیا جاتا۔

اس میں بیچارے جنرل اشرف قاضی کا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ جو کام انہیں سونپا گیا ہے اس کیلۓ دین کی تعلیم کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ بلکہ وہ تو چن چن کر دینی تعلیم کو نصاب سے پہلے ہی باہر نکال رہے ہیں۔  جنرل صدر مشرف کو جو حکم اوپر سے ملا ہے وہی انہوں نے اپنے وزیرِ تعلیم کو دیا ہے۔ اسلۓ آگے آگے دیکھۓ ہوتا ہے کیا۔