یہ تصویر دہشت گردوں کی کاروائی کے دوران لی گئی ہے۔ اس تصویر میں دیکھیں پولیس والا کیسے اپنی جان بچانے کی کوشش کر رہا ہے اور اخباری نمائندہ کیسے جان ہتھیلی پر رکھے اگلی تصویر کا انتظار کر رہا ہے۔

جس نے عوام کی حفاظت کرنی ہے وہ عوام کو ڈھال بنا کر شتر مرغ کی طرح گردن دبائے قیامت کے ٹلنے کا انتظار کر رہا ہے۔ واقعی جان بہت پیاری ہوتی ہے۔ حیرت ہے پریس فوٹو گرافر پر کہ اسے اپنا کام انجام دینے کیلیے کوئی ڈر نہیں لگ رہا۔ کتنا فرق ہے دونوں میں۔

نوٹ: تبصروں سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی ہے کہ ہم نے پولیس کے محکمے پر تنقید کی ہے۔ ایسی بات نہیں ہے ہم نے تو صرف اس پولیس والے اور پریس رپورٹر کا انفرادی طور پر ذکر کیا ہے۔