جنگ اخبار کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں بلیوں کیلیے تیار کردہ جوس انسانوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ ظلم کی انتہا دیکھیے کہ بلیوں کی مضرصحت خوراک سرعام بیچی جا رہی ہے اور حکمرانوں کو خبر تک نہیں۔ اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اس کاروبار میں صاحب اقتدار بھی شامل ہوں گے۔

اب معلوم ہوا کہ ہم پاکستانیوں کی عادتیں بلیوں جیسی کیوں ہوتی جا رہی ہیں۔

اس مہنگائی اور دہشت گردی نے ہمارا جینا محال کر دیا ہے مگر ہم ہیں کہ بھیگی بلی بنے بیٹھے ہیں۔

سیانی بلی کھمبا نوچے گی تو پھر لوڈشیڈنگ تو کرنی ہی پڑے گی تا کہ بلی کو کچھ دیر کیلیے آرام مل جائے۔

بلی کے جب پاؤں جلتے ہیں تو وہ اپنے بچے پاؤں کے نیچے رکھ لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں پر جب بھی مصیبت آتی ہے وہ عوام کو ڈھال بنا لیتے ہیں۔

بلی نے شیر کو پڑھایا اور شیر بلی کو کھانے آیا کے مصداق عوام حکمرانوں کو ایوانوں میں بھیجتے ہیں اور وہی حکمران پھر عوام کی زندگی وبال بنا دیتے ہیں۔

امید ہے حکمران عوام کی نہیں بلکہ صرف اپنی بھلائی کیلیے بلیوں کا جوس بیچنا بند کر دیں گے کیونکہ اگر بلیوں کی تمام عادات انسانوں میں منتقل ہو گئیں تو پھر ان کی حکمرانی خطرے میں پڑ جائے گی۔ وہ جانتے ہیں بلی کو جب بہت زیادہ تنگ کیا جاتا ہے تو وہ پھر سیدھی چہرے پر وار کرتی ہے۔