ہمیں شروع سے رمضان کے مہینے میں کرکٹ کھیلنے سے چڑ رہی ہے اور سجمھتے ہیں کہ روزہ دار سہ پہر کے وقت تھوڑی دیر کیلیے کرکٹ کی پریکٹس تو کر سکتا ہے مگر سارا دن کرکٹ نہیں کھیل سکتا۔ کیونکہ سارا دن کھیلنے کی صورت میں ایک تو کھلاڑی کی کارکردگی پر فرق پڑتا ہے اور دوسرے اس کی صحت کیلیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔ اگر روزہ دار پانچ دن ٹیسٹ میچ کھیلے تو زیادہ چانسز ہیں کہ اس کا جسم پانی کی کمی کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار ہو جائے گا بلکہ پانی کی کمی سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

لیکن چونکہ ہماری ٹيم کے کھلاڑیوں کے بارے میں یہی گمان کیا جاتا ہے کہ وہ کھلنڈرے ہوتے ہیں، پیتے پلاتے بھی ہیں، کلبوں میں بھی جاتے ہیں اسلیے زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ روزے نہیں رکھتے ہوں گے۔ لیکن اس دفعہ لگتا ہے کم از کم یوسف اور کپتان سلمان بٹ تو روزے رکھ رہے ہوں گے۔ اس سے پہلے یوسف اور آفریدی رمضان میں کرکٹ کھیلنے سے معذرت بھی کر چکے ہیں۔

ویسے ایک مسلمان ملک کی ٹیم ہونے کے ناطے ہمیں چاہیے کہ رمضان میں ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ نہ ہی کھیلا کریں۔ ہمیں یقین ہے کرکٹ بورڈ گیارہ مہینے میں سے ایک مہینہ آسانی سے کھلاڑیوں کے آرام کیلیے نکال سکتا ہے۔ روزے کے بغیر کھلاڑیوں کا یوں کرکٹ کھیلنا مسلم اور غیر مسلم دونوں کیلیے کوئی اچھی مثال نہیں ہے۔ کیا آپ بھی ہم سے متفق ہیں؟