بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض نے وہی کیا جو ایک مسلک کا مولوی دوسرے کیساتھ کرتا ہے اور ایک سیاسی پارٹی کا سربراہ دوسری سیاسی پارٹی کے سربراہ سے کرتا ہے یا پھر ایک ہوشیار لڑکا دوسرے لڑکے کیساتھ کرتا ہے۔ یعنی ایک ایسی شرط کیساتھ اپنی سخاوت نتھی کر دو جو کبھی پوری ہونے والی نہ ہو۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک صاحب غریبوں کیلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور انہوں نے سیلاب زدگان کی مدد کیلیے کیا بھی بہت کچھ ہو گا مگر ان کی یہ شرط کہ وہ اپنی دولت کا پچھتر فیصد سیلاب زدگان کیلیے وقف کر دیں گے اگر حکومت ان کے حصے کے برابر انہیں رقم مہیا کرے۔ انہیں معلوم تھا جو حکومت سیلاب زدگان کیلیے ایک کمیشن نہیں بنا سکی وہ اتنی بڑی رقم کیسے ان کے ہاتھ میں دے دے گی۔

انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو وہ اس شرط کے بغیر بھی سیلاب زدگان کیلیے اپنی تجوری کھول سکتے تھے مگر نہیں کیونکہ اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ نہ انہیں سیاسی فائدہ ہو گا اور نہ مالی بلکہ اپنی دولت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ انہیں معلوم ہے کہ ہماری حکومت کوئی یورپین حکومت ہے نہیں کہ جہاں کمیونٹی کی طرف سے اکٹھا کیا گیا پیسہ حکومت دگنا کر دیتی ہے۔ آج کل حسب معمول کینیڈین حکومت نے ایسا پروگرام شروع کیا ہوا ہے۔ ونڈسر اونٹاریو کی کمیونٹی اب تک ارھائی لاکھ ڈالر جمع کر چکی ہے اور کینیڈین حکومت ڈالر کے برابر ڈالر اس میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ اسی طرح ایک اور فنڈریزنگ ڈنر ہونے جا رہا ہے اور حکومت کی بارہ ستمبر کی ڈیڈ لائن سے پہلے وہ بھی اسی طرح رقم اکٹھی کرنے جا رہے ہیں۔

ملک صاحب ایسی کڑی شرطوں کو چھوڑیے اور اگر واقعی آپ صاحب ثروت ہیں تو پھر اپنی دولت سے بناں کسی شرط کے سیلاب زدگان کی مدد کیجیے۔ خدا آپ کو اجرعظیم دے گا۔