سینیٹ میں نیب کا ترمیمی آرڈیننس پیش ہوا ہے اور پی پی پی کے سنیٹڑ رضا ربانی نے بھی اس بل کے خلاف واک آوٹ کیا ہے۔ یہ آرڈیننس خفیہ طور پر سولہ ستمبر کو جاری کیا گیا اور اس کی وزارت قانون کو بھی خبر نہیں ہوئی۔ مگر دوسری طرف وزیراعظم کی سمجھ کا یہ حال ہے کہ وہ اسمبلی میں کہتے ہیں کہ کوئی ایسا آرڈیننس جاری نہیں ہوا اور اگر جاری ہوا ہے تو لازمی ان کی مرضی سے ہوا ہو گا۔ لگتا ہے صاحب سوئے ہوئے بول رہے تھے۔ یعنی ان کی مرضی سے کام ہوا اور انہیں یاد تک نہیں ہے۔ کام بھی بہت اہم اور حکومت کیلیے ضروری کیونکہ حکومت اپنی کرپشن چھپانے کیلیے قانون کو ہی بدلنے پر کمر کس چکی ہے۔ یہ کرپٹ حکومت کا ہی کام ہوتا ہے کہ احتساب کے ادارے کو فعال نہ کرے۔ تبھی تو ابھی تک حکومت نے  نیب کا چیئرمین مقرر نہیں کیا۔

اس حکومت کی دوسری جاہلیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے ڈرون حملے پاکستان کی سرزمین پر ہو رہے ہیں اور حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا بلکہ شنید ہے کہ یہ حملے حکومت کی اجازت سے ہو رہے ہیں۔ مگر اب جب نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستان کی سرزمین پر بمباری کی تو حکومت چیخ اٹھی اور عارضی طور پر نیٹو کی زمینی سپلائی طورخم بارڈر سے معطل کر دی مگر چمن بارڈر سے سپلائی جاری رہنے دی۔ اگر ڈرون کی اجازت دے رکھی ہے تو پھر ہیلی کاپٹر کی کیوں نہیں؟ نیٹو نے بھی شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس دفعہ غلطی سے نشانہ عام پبلک نہیں بلکہ فوجی بنے ہیں۔

خدا ہی ایسے حاکموں کو راہ ہدایت پر لائے کیونکہ قوم تو ابھی سو رہی ہے۔ پتہ نہیں ایسے جاہل اور بے حس حکمران کیسے ہمارے ہی پلے پڑتے ہیں باقی دنیا کے کیوں نہیں۔