ورلڈ کپ کا سیمی فائنل پاکستان اور انڈیا کے درمیان بدھ کو کھیلا جا رہا ہے اور ہم نے پہلے ہی اس دن کی چھٹی لے لی ہے۔
جس سے بھی بات کرو وہ اس میچ کو اتنا زیادہ ذاتی لے رہا ہے کہ اس کی راتوں کی نیند اڑی جا رہی ہے۔ ہر کوئی گیم پلان بنائے بیٹھا ہے اور اسی گیم پلان کو اپنی ٹیم پر مسلط کرنے کیلیے کوشاں ہے۔
ہم نے بھی گیم پلان ترتیب دیا ہے جو کچھ اس طرح ہے۔
شعیب اختر کو لازمی اس میچ میں کھلانا چاہیے۔
شعیب اختر کو اگر موقع ملا تو اسے نپی تلی باولنگ کرانی ہو گی۔
عبدالرزاق کو کھیلنے کا زیادہ موقع دینا چاہیے۔ اسے اگر مصباح سے پہلے بیٹنگ دی جائے تو وہ اچھا سکور کر سکتا ہے۔
آخری اوورز عمر گل کو دینے چاہئیں کیونکہ وہ یارکر کی مدد سے کم سکور بننے دے گا۔
اوپننگ کیلیے محمد حفیظ اور کامران اکمل ٹھیک رہیں گے مگر کامران اکمل کو ذرا سنبھل کر کھیلنا ہو گا۔
عمر اکمل اس دفعہ بڑی اننگ کھیل سکتا ہے۔
آفریدی کی باولنگ دیکھنے والی ہو گی۔ امید ہے وہ دو تین وکٹیں تو اس پچ پر لے ہی لے گا۔ اگر اس نے بیٹنگ بھی سنبھل کر کی تو وہ مین آف دی میچ بھی بن سکتا ہے۔
سعید اجمل کو آخری اوورز نہیں دینے چاہئیں۔
یونس خان اور مصباح کا پچ پر ٹکنا بہت ضروری ہو گا۔
انڈیا کے ظہیر اور ہربجھن سنگھ کو محتاط ہو کر کھلنا ہوگا۔
ٹاس جیت کر پہلے کھیلنا فائدہ مند رہے گا۔
انڈیا کو بیٹنگ اور ہوم گراونڈ کا ایڈوانٹیج ہو گا جبکہ پاکستان کی باولنگ خطرناک ہو گی۔
اب تک کوئی بھی ہوم ٹیم ورلڈ کپ نہیں جیت پائی اور یہی بات انڈیا کیخلاف جاتی ہے۔ پاکستان آج تک انڈیا سے ورلڈ کپ کا ایک بھی میچ جیت نہیں پایا۔ جس طرح پاکستان نے آسٹریلیا کی متواتر فتوحات کے تسلسل کو توڑا اسی طرح پاکستان کو انڈیا کیخلاف اپنی متواتر ہار کے تسلسل کو توڑنا ہوگا۔