وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ وہ سرائیکی صوبے کے حامی ہیں۔ اسی طرح مسلم لیگ ن اور دوسری جماعتوں نے بھی پنجاب کو تقسیم کر کے اس کے اندر مزید صوبے بنانے کی حمایت کی ہے۔ جب صوبہ سرحد کا نام بدلا گیا تو ہزادہ صوبے کی حمایت میں تحریک چلی مگر کسی نے اس کو اہمیت نہیں دی۔

جب حکومت سمیت سب لوگ مزید صوبوں کے حامی ہیں تو پھر حکومت بسمہ اللہ کر کے اسمبلی میں تحریک پیش کیوں نہیں کر تی۔ کبھی کبھی صورتحال  واضح ہونے کے باوجود اتنی گھمبیر ہوتی ہے کہ ایسے لگتا ہے کچھ بھی کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے اور کوئی غیبی طاقت ملک کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہے۔

ویسے آپس کی بات ہے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کیلیے حکومت اور اس کی حامی حزب اختلاف کبھی مزید صوبوں کی بحث چھیڑ دیتی ہے تو کبھی بھٹو کیس دوبارہ کھول دیتی ہےتا کہ مہنگائی، لوڈشیڈنگ، لاقانونیت، ڈورون حملے جیسے اہم مسائل کی طرف کسی کا دھیان ہی نہ جائے۔