مشرف کے جانے کے بعد جس طرح کے جوڑ توڑ پچھلے تین سالوں میں دیکھے شاید ساری زندگی نہ دیکھے ہوں گے۔ پہلے مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو اکثریتی ووٹ کیساتھ وزیراعظم اور صدر چننے کیلیے ووٹ دیے۔ پھر پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کو پنجاب میں حکومت بنانے میں مدد کی۔ اس کے بعد مسلم لیگ ن کو ایک چھوٹا سا دھچکا دے کر پھر پنجاب میں حکومت سونپ دی گئی۔

ابھی پہلے مسلم لیگ ق اور اب ایم کیو ایم نے بھی پیپلز پارٹی کیساتھ دوبارہ حکومت میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ ایم کیو ایم سے بھلا کوئی پوچھے کہ جن اعتراضات کیساتھ یعنی تیل، گیس اور بجلی مہنگا کرنے اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے انہوں نے حکومت سے علیحدگی اختیار کی تھی کیا وہ سارے مسائل حل ہو گئے جو وہ حکومت میں دوبارہ شامل ہو گئے۔

ہمیں تو لگتا ہے جس طرح وزارتوں کی بند بانٹ ہو رہی ہے اور پارٹیاں اپنے منشور اور روایات سے ہٹ کر ایک دوسرے کیساتھ اتحاد کر رہی ہیں لازمی کوئی غیرمرئی طاقت ہے جو اس کھیل کی ڈوری تھامے ہوئے ہے۔ کون ہے وہ قوت جو ان سیاستدانوں کو اس حد تک گرنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ وہ ہر اصول توڑ کر وقتی فوائد کے پیچھے دوڑ پڑتے ہیں؟