فیصل آباد کے سکول کے بچوں کی بس کے حادثے میں اموات کا سن کر دل اداس ہو گیا اور بار بار دل یہی کرتا رہا کہ جس جس کی غفلت کے نیتجے میں اتنا بڑا جانی نقصان ہوا ان سب کو سرعام پھانسی پر لٹکا دوں۔ شپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ اس حادثے کا سوموٹو ایکشن لے اور اس مقدمے کو دہشت گردی والی عدالت میں چلائے تا کہ جلد سے جلد مجرموں کو سزا دی جا سکے۔ جس نے بس کو تکنیکی سرٹیفکیٹ دیا، جس نے پرانی بس کو موٹر وے پر چلنے کی اجازت دی ان سب کو عدالتی کٹہرے میں لا کھڑا کرنا ہو گا۔ اچھا ہو اگر اس ٹرائل کو میڈیا پر دکھایا جائے تا کہ دوسرے ملازمین اس طرح کا جرم کرنے سے پہلے سو بار سوچیں۔

معصوم بچے جنہوں نے ابھی زندگی کی کتنی بہاریں دیکھنا تھیں رشوت کے بدلے بس کو ڈرائیونگ کے قابل ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے کسی خبیث کی حوس کی نذر ہو گئیں۔ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ ایسے رشوت لینے والوں کی ان حادثوں کے بعد راتوں کی نیندیں بھی حرام ہوتی ہوں گی کہ نہیں۔ حکومت کو چاہے کہ اس چادثے کی انکوائری سنجیدگی سے کرائے اور اس انکوائری کے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے عملی اقدامات کرے کہ دوبارہ ایسا حادثہ نہ ہو۔