ہمارے حکمرانوں کی اکثریت گفتار کے غازی رہی ہے۔ تازہ مثال ایران سے گیس کی خریداری کا معاملہ ہے۔ امریکہ ایران سے گیس کی خریداری کی عرصے سے مخالفت کرتا آ رہا ہے۔ اس کی وجہ ایران کا جوہری پروگرام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ منصوبہ ابھی تک کاغذی کاروائی سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ کاغذی کاروائی بھی جو ہوئی ہے وہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور عوام کی اشک شوئی کیلیے۔ آج پھر امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے ایران سے گیس کی خریداری پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ ترکمانستان سے گیس خریدے۔

اس کے بعد ہماری وزیر اطلاعات فردوس اعوان نے بیان داغا ہے کہ پاکستان ایران سے گیس کی خریدداری کے معاملے میں کسی سے ڈکٹیٹشن نہیں لے گا۔ بھئی اگر ڈکٹیٹشن نہیں لینی تو پھر اس منصوبے کی تاخیر کی اور کونسی وجہ ہے۔ پاکستان پچھلے چار سال سے گیس کی لوڈشیڈنگ کا شکار ہے جس کی وجہ سے مقامی صنعت اور گھریلو صارفین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن حکومت ہے کہ چار سال پورے کرنے کے باوجود ایران سے گیس کی خریداری کے منصوبے کو ابھی تک عملی جامہ نہیں پہنا سکی۔