ابھی ابھی پتہ چلا ہے کہ اے آر وائی ون اور آج ٹی وی کی نشریات اسلام آباد کے اردگرد کے علاقوں کے علاوہ پنجاب کے بہت سے حصوں میں جزوی طور پر کئی گھنٹوں سے بند ہیں۔ میڈیا پر ان حکومتی پابندیوں کے آغاز سے پہلے حکومت ایک دو دن تک وارننگ دیتی رہی،  کل پمرا جو میڈیا کو کنٹرول کرنے کا ادارہ ہے وزارت اطلاعات کے ماتحت دے دیا گیا اور آج وزارت اطلاعات نے حالات حاضرہ اور خبریں نشر کرنے والے آزاد چینل بند کرنے شروع کردیے۔ اس سے پہلے ہم اپنی پوسٹوں میڈیا آزاد ہے مگر بے ضرر ہے اور کیا اب بھی صحافت آزاد ہے؟ میں یہ بات کہ چکے ہیں کہ میڈیا تب تک آزاد ہے جب تک حکومت کیلیے خطرہ نہیں ہے۔ میڈیا کی آزادی کا اس دن پتہ چلے گا جب حکومت اس کے زیر عتاب آئے گی۔ آج یہ بات ثابت ہوگئ ہے کہ میڈیا کی آزادی کا جو ڈھنڈورا پیٹا جاتا رہا ہے وہ سب ڈرامہ تھا۔ اس سے پہلے میڈیا حکومت کیلیے پرابلم نہیں بنا تھا اسلئے اسے پاکستان کا کلچر بگاڑنے اور مسلمانوں کو روشن خیال بنانے کی حکومت نے کھلی چھٹي دے رکھی تھی۔ ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ جس طرح بھٹو کو اس کے اپنےجنرل نے پھانسی پر چڑھایا اور نواز شریف کو معمتمد خاص جنرل مشرف نے ملک بدر کیا، اسی طرح ایک دن حکومت کا میڈیا کی آزادی کا کارنامہ اس کے گلے کا پھندا بن جائے گا۔ اب وہی ہم دیکھ رہے ہیں۔ جب سے میڈیا نے چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک کی کوریج شروع کی ہےاور حکومت کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے عوام حکومت کے عوام دشمن اقدامات سے آگاہ ہونا شروع ہوئے ہیں، حکومت کی راتوں کی نیندیں اڑ چکی ہیں۔ اب یہی میڈیا جس کی آزادی کا کریڈت لیتے جنرل مشرف صاحب نہیں تھکتے تھے ان کیلیے مصیبت بنتا جارہا ہے۔

حکومت کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ میڈیا کی آزادی کا سانپ جو حکومت نے خود پٹاری سے نکالا ہے اب واپس پٹاری میں جانے والا نہیں۔ اب یہ حکومت کے بس میں نہیں رہا کہ وہ ڈش، کیبل اور خاص کر انٹرنیٹ کو مکمل طور پر بند کرسکے۔ آج حکومت ایک ذریعے سے پابندی لگائے گی تو لوگ دوسرے طریقے سے میڈیا تک پہنچ جائیں گے۔ اب تو میڈیا پر پابندیاں اور ان کا توڑ بلی چوہے کا کھیل بن چکا ہے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح خردماغ لوگ وائرس ایجاد کرتے جاتے ہیں اور اینٹی وائرس بنانے والی کمپنیاں ان کا توڑ کرتی جاتی ہیں۔ نہ نئے وائرس بننا بند ہوئے ہیں اور نہ اینٹی وائرس کمپنیوں کا کاروبار۔ یہی حال اب حکومتوں اور میڈیا کا ہے۔ حکومتیں میڈیا کے سیلاب پر بند باندھنے کی کوشش کررہی ہیں اور میڈیا نئے راستے بناتا جارہا ہے۔

 اب تو حکومت کی آفیت اسی میں ہے کہ وہ میڈیا پر پابندیاں لگانے کی بجائے اپنے آپ کو ٹھیک کرنا شروع کردے۔ یہی حکومت کیلیے بہتر ہے اور یہی پاکستان کیلیے بہتر ہے۔