پچھلے ہفتے ہم والدہ سے ملنے گئے تو انہوں نے بتایا کہ جب پاکستان بن رہا تھا تو ہمارے گاوں سے ہندو پہلے ہی ہندوستان ہجرت کرنے لگے۔ انہوں نے جانے سے پہلے اپنا سامان بیچنا شروع کر دیا۔ سارا گاوں ان سے سامان خریدنے لگا اور وہ بھی اپنی ساس کے ساتھ سامان خریدنے پہنچ گئیں۔ انہیں پیتل کے چند برتن پسند آ گئے مگر اس دوران ہندو سے ایسی بات کر دی کہ وہ برتن خریدے بغیر ہی واپس آگئیں۔ ہندو کہنے لگا آج تو آپ لوگ ہم سے برتن خرید رہے ہو مگر ایک وقت ایسا بھی آ سکتا ہے جب آپ ہجرت کرو گے اور آپ سے برتن خریدنے والا بھی کوئی نہ ہو گا۔

اب اصل موضوع، ہماری آج کل کام کے سلسلے میں ایک ہندو سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ کل ہم نے اس کے گلے میں تعویز دیکھا تو پوچھا یہ کہاں سے لیا ہے۔ کہنے لگا ان کے محلے کی ایک مسجد کے مولوی صاحب نے دیا ہے۔ پھر اس نے مولوی صاحب کی تعریفیں شروع کر دیں۔ ہم نے پوچھا آپ ہندو ہونے کے باوجود مسلمانی تعویز پر یقین رکھتے ہو۔ ہندو پنڈت کے پاس کیوں نہیں جاتے۔ کہنے لگا وہ سب فراڈ ہیں۔ ہم نے سوچا یہ تو گھر کی مرغی دال برابر والا حساب ہو گیا۔

یہ عجیب بات نہیں کہ ہندو مسلمان کی مسلمانی برکات کا فائدہ تو اٹھائے مگر رہے ہندو ہی۔ اس کا جواب ہمارے پاس تو نہیں، اگر آپ کو معلوم ہو تو ضرور بتائیے گا۔