آمنہ مسعود جنجوعہ پچھلے کئی سالوں سے اپنے گمشدہ خاوند کی تلاش میں ماری ماری بھٹک رہی ہیں۔ نہ ان کی حکومت کوئی بات سنتی ہے اور نہ سپریم کورٹ۔ سپریم کورٹ میں پچھلے سات سالوں سے گمشدہ افراد کا کیس زیرسماعت ہے مگر آج تک وہ مسعود جنجوعہ کا پتہ نہیں چلا سکی۔ پرویزمشرف جیسے غدار اور زید حامد جیسے دفاعی تجزیہ نگار لوگوں کا خیال ہے کہ مسعود جنجوعہ اپنی مرضی سے جہاد کی خاطر گئے اور پھر واپس نہیں آئے۔ لیکن ان کی بیوی آمنہ کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنی مرضی سے جاتے تو پھر گھر والوں سے کبھِی رابطہ منقطع نہ کرتے۔ آمنہ مسعود جیسی ہم خیال عوام کا خیال ہے کہ گمشدہ افراد کی اکثریت ایجنسیوں کی تحویل میں ہے۔

آمنہ مسعود جنجوعہ کی ڈیفنس آف ہیومن رائٹس تنظیم گمشدہ افراد کو ڈھونڈنے کی کوششوں میں سرگرداں ہے۔ آج کل ان لوگوں نے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے مگر اہل اقتدار نے اپنے کانوں میں روئی دے رکھی ہے۔ کچھ اسلامی ذہن رکھنے والی جماعتوں نے نمائشی طور پر آمنہ کے کیمپ کا دورہ کیا ہے مگر ان کی مدد کیلیے کسی نے بھی دل وجان سے کوشش نہیں کی۔

ہمارے خیال میں آمنہ مسعود جنجوعہ جیسی خواتین کو سینٹ کا ممبر بنانے کیلیے ہر سیاسی جماعت کو کوشش کرنی چاہیے تھی تا کہ وہ گمشدہ افراد کا کیس سینٹ کے اندر لڑ سکیں۔ بلکہ آمنہ مسعود جنجوعہ کو چاہیے کہ وہ اگلی دفعہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں اور اپنے شوہراور ان جیسے دوسرے گمشدہ پاکستانیوں کی بازیابی کیلیے اسمبلی میں آواز بلند کر سکیں۔