الیکشن کمیشن نے منتخب ایم پی اے کو انتخابی عملے کی ورکر کو تھپڑ مارنے کی پاداش میں دو سال کیلیے نااہل قرار دے دیا ہے۔ حالانکہ سیاسی اثرورسوخ اور طاقت کے بل بوتے پر وحید شاہ کو سرکاری ورکر نے معاف کر دیا تھا مگر الیکشن کمیشن نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی پارٹی کی رکن کے خلاف فیصلہ دیا۔

ابھی سپریم کورٹ کے سوموٹو ایکشن کا فیصلہ آنا باقی ہے۔ اچھا تبھی ہو اگر سپریم کورٹ سرکاری کام میں رکاوٹ کے جرم میں وحیدہ شاہ کو دو سال کیلیے جیل بھیج دے۔ مگر لگتا ہے اس فیصلے کے بعد سپریم کورٹ وحیدہ شاہ کا کیس ختم کر دے گی۔ چلیں میڈیا کے ذریعے اتنا تو ہوا کہ وحیدہ شاہ کو اپنے کیے کی اتنی تو سزا ملی۔

اب کیا ہوگا وحید شاہ جس نے اپنے خاوند کی موت کے بعد انتخاب جیتا اب اس کا کوئی رشتہ دار انتخاب لڑے گا اور اسمبلی میں پہنچ جائے گا۔ وحیدہ شاہ دو سال کی نااہلی بھگتنے کے بعد عورتوں کی مخصوص نشست پر دوبارہ اسمبلی میں پہنچ جائیں گی۔ بہرحال پاکستان کی موجودہ لاقانونی صورتحال میں اتنا ہی کافی ہے کہ ایک منتخب ممبر اسمبلی کو سرکاری ورکر کو تھپڑ مارنے پر نااہل قرار دے دیا گیا۔