لوگ پٹھانوں کی غصیلی طبیعت سے تو آگاہ ہیں ہی مگر آج آفریدی جب ایشیا کپ جیت کر کراچی واپس لوٹے تو انہوں نے غصے کی تب انتہا کر دی جب اپنے ایک فین کی پٹائی کی اور دوسرے کو تھپڑ مارنے کا اشارہ دیا۔ مانا کہ شائقین کی بھیڑ میں ان کی فیملی یعنی بچی اور بھتیجی کو دھکے پڑے ہوں گے مگر ہم یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ آفریدی کے کسی پرستار نے جان بوجھ کر ان کی بچی یا بھتیجی کیساتھ بدتمیزی کی ہو گی۔ مگر جس طرح آفریدی تیش میں آئے اور وہ بھی میڈیا کے کیمرے کے سامنے، اس نے ایشیا کپ کی جیت اور فائنل میں ان کے مین آف دی میچ کے ایوارڈ کو گہنا کے رکھ دیا۔

مانا کہ سکیورٹی کے انتظامات ناقص تھے مگر آفریدی کو اس طرح کی حرکت کرنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیے تھا کہ کیا واقعی ان کے پرستار نے جان بوجھ کر ان کی بیٹی اور بھتیجی کو دھکے دیے۔ وجہ جو بھی ہو آفریدی نے اپنی اس حرکت کی وجہ سے نوجوانوں پر کوئی اچھا اثر نہیں چھوڑا۔ آفریدی کو چاہیہے کہ وہ تھپڑ کھانے والے فین کیساتھ میڈیا پر حاضر ہو کر اس سے معافی مانگے۔ اس طرح اس حادثے سے اس کے کردار پر پڑنے والا منفی اثر زائل ہو جائے گا۔

 

پی سی بی کو چاہیے کہ وہ آفریدی کی اس حرکت کو سنجیدگی سے لے اور انہیں سخت تنبیہ کرے تا کہ وہ اور ان کے دوسرے ساتھی کھلاڑی ایسی حرکت دوبارہ نہ کریں۔